انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
*** جدید فوج کی بھرتی اس عرصہ اس نے دارلسلطنت قرطبہ میں رہ کرایک جدید فوج مرتب کرنےکی کوشش کی ،اس نے بڑی احتیاط کے ساتھ اس عیسائیوں کو فوج میں بھرتی کیا جو اندلس کے جنوبی علاقے میں سکونت پذیر اور شمالی سرکش عیسائیوں سے کوئی تعلق نہیں رکھتے تھے نیز اسلامی حکومت سے بہت خوش اور بافراغت زندگی بسر کرتے تھے گویا اس عیسائیوں کو مسلمانوں کے مقابلے میں حکومت وقت کا زیادہ وفادار اور معتمد سمجھاگیا، عیسائیوں کی یہ فوج تمام اندلس کو قبضے میں رکھنے اور ہرقسم کی باغیوں کا سرکچلنے کے لیے کافی نہ تھی لہذا سلطان نے ملک حبش وسط افریقہ ایشیاء کوچک اور ممالک ایشیاء کے غلاموں اور حربی قیدیوں کی خریداری شروع کی اور اپنے اہل کاروں کے ذریعے دور دور سے غلاموں کو خرید کر منگایا ،ان غلاموں کی ایک زبردست فوج تیار ہوگئی یہ لوگ چونہ عربی زبان سے ناواقف تھے لہذا عجمی کہلاتے اور اپنے آقا یعنی حکم کی حفاظت کرنے اور میدان جنگ میں لڑنے کے سوا اور کچھ نہ جانتے تھے نہ وہ کسی سازش میں شریک ہوسکتے تھے نہ کسی سے تعلقات محبت قائم کرسکتے تھے ،ان غلاموں کو اعلی درجہ کے فوجی قواعد سکھائےگئے، اور حکم نے بذات خود ان کی تعلیم وتربیت کی جانب اپنی توجہ مبذول رکھی، حکم درحقیقت غلاموں کی ایسی فوج مرتب کرنے اور اس کے ذریعے سلطنت کے قائم رکھنے کی تدبیر کا موجد ہے، اسی تقلید مصر کے خاندان ایوبی نے کی تھی اورمملوکوں کی فوج مصر میں قائم ہوکر آخر سلطنت کی مالک بنی تھی،جب سلطان حکم کو اس عیسائی اور عجمی فوج کی ترتیب وتکمیل سے اطمینان حاصل ہوا تو اب وقت آگیا تھا کہ وہ شمال کی طرف عیسائی سرکشوں کی سرکوبی اور فرانسیسیوں پر فوج کشی کرنے کے لیے روانہ ہو مگر قضا وقدر نے ابھی اس کی لیے اندرونی بغاوتوں کے سلسلے کو ختم نہیں کیاتھا ۔ اصبح بن عبداللہ حاکم مریدہ نے ایک غلط فہمی کی وجہ سے علم بغاوت بلند کیا سلطان کو اس طرف متوجہ ہونا پڑا ،اصبحبن عبداللہ سلطان حکم کا چچازاد بھائی بھی تھا اور بہنوئی بھی آخر اصبح محصور وگرفتار ہوا مگر سلطان کی بہن نے درمیان میں پڑکر غلط فہمی کو رفع کرادیا اور سلطان اصبح کو آزاد کرکے اس کی خطا کو معاف اور دارلسلطنت قرطبہ میں رہنے کا حکم دیا اس بغاوت سے سلطان ابھی فارغ ہی ہوا تھا کہ ایک عظیم الشان خطرہ رونما ہوا جس سے یکایک قصر حکومت منہدم ہی ہوا چاہتا تھا،تفصیل اس اجمال کی اس طرح ہے: