انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
*** آداب محدثین کی پوری معرفت طلبہ حدیث کو چاہئے کہ آداب محدثین سے پوری طرح واقف ہوں ان کے تعبیری فروق سمجھتے ہوں جوروایت صیغہ تحدیث سے آرہی ہے (نچلاراوی اوپروالے راوی کا نام لیکر کہے کہ اس نے میرے پاس یاہمارے پاس یہ روایت بیان کی ہے) اور جوصیغہ عن (نچلا راوی اوپر کے راوی سے عن کہکر بیان کرے) سے آرہی ہے ان میں فرق جانتے ہوں، عن والی روایت میں نچلے راوی نے اوپروالے راوی سے نہ بھی سنا ہو؛ بلکہ اسے دیکھا بھی نہ ہوتواس سے عن سے روایت کرنا جھوٹ نہیں ہوگا، درمیانے راوی کوحذف بھی سمجھا جاسکتا ہے؛ لیکن اگروہ عن کی بجائے حدثنی کہہ کر اس سے روایت کرتا ہے توصیغہ تحدیث یقیناً سماع پر محمول ہوگا، جوثقہ راوی استاد کا نام نہ ظاہر کرنا چاہتے تھے وہ تدلیس سے کام لیتے ہوئے اس سے ادھر کے راوی سے عن کہکر روایت کرجاتے تھے اور وہ غلط نہیں کہہ رہے ہوتے تھے؛ پھراگرکہیں ان سے صیغہ تحدیث یاسماعت کی صراحت بھی مل جائے تویہ گمان تدلیس بالکل اُٹھ جاتا تھا۔