انوار اسلام |
س کتاب ک |
*** (۱)صحیح بخاری صحت اور جامعیت میں اوّل درجے کی کتاب سمجھی جاتی ہے اس کی مشکلات حل کرنے کے لیئے ان شروح کی طرف مراجعت کی جاسکتی ہے۔ (۱)بہجۃ النفوس: اندلس کے مشہور محدث ابومحمدعبداللہ بن ابی جمرہ (۶۹۹ھ) کی شرح بخاری ہے، سنہ۱۳۵۷ھ میں مصر سے چار ضخیم جلدوں میں شائع ہوئی۔ (۲)شرح البخاری للزرکشی: شیخ ابوعبداللہ بدرالدین زرکشی مصری (۷۹۴ھ) کی تالیف ہے، چھ ضخیم جلدوں میں سنہ۱۳۵۱ھ میں مصر سے شائع ہوئی۔ (۳)شرح البخاری للکرمانی: یہ تالیف ۲۵/جلدوں میں ہے، سنہ۱۳۵۱ھ میں مصر سے شائع ہوئی۔ (۴)فتح الباری: للحافظ ابن حجرالعسقلانی (۸۵۲ھ) صحیح بخاری کی بہترین شرح ہے، ہندوستان اور مصروغیرہ میں چھپ چکی ہے، بارہ ضخیم جلدوں میں ہے۔ (۵)عمدۃ القاری: للحافظ بدرالدین العینی (۸۵۵ھ) بہت دقیق اور محققانہ شرح ہے، مصر اوربیروت میں بارہا چھپ چکی ہے ۲۶/جلدوں میں ہی ہے، مصنف حنفی المسلک ہیں۔ (۶)ارشاد الساری: شہاب الدین العسقلانی (۹۲۳ھ) یہ گویا پہلی دوبڑی شرحوں کا ملخص ہے، مؤلف شافعی المسلک ہیں۔ (۷)تحفۃ الباری: شیخ الاسلام ابویحییٰ زکریا انصاری الخزرجی (۹۶۶ھ)۔ (۸)تیسیرالقاری: شیخ نورالحق محدث دہلویؒ (۱۰۷۳ھ) یہ فارسی شرح شیخ عبدالحق محدث دہلویؒ (۱۰۵۲ھ) کے بیٹے کی تالیف ہے، خاصی مقبول ہے۔ (۹)مسخ الباری شرح جامع صحیح بخاری: حافظ دراز (۱۲۶۳ھ) یہ فارسی شرح حافظ محمداحسن بن محمدصدیق المعروف بہ حافظ دراز کی ہے، آپ خوشاب کے رہنے والے تھے۔ (۱۰)عون الباری لحل ادلۃ البخاری: نواب صدیق حسن خان نے تجرید بخاری للزبیدی کی دوجلدوں میں شرح کی ہے، مطبع صدیقی بھوپال سے سنہ۱۲۹۶ھ میں شائع ہوئی۔ (۱۱)لامع الدراری: شیخ رشید احمد گنگوہیؒ(۱۳۲۳ھ) حضرت گنگوہی رحمۃ اللہ علیہ کی تقریر بخاری کی شیخ الحدیث حضرت مولانا محمدزکریاؒ نے تفصیل کی ہے۔ (۱۲)فیض الباری: علامہ انور شاہ کشمیری (۱۳۵۱ھ) حضرت انور شاہ صاحب رحمہ اللہ کی یہ تقریر بخاری محدث کبیر مولانا السید بدرعالم مدنی نے جمع کی ہے۔ (۱۳)فضل الباری: علامہ شبیر احمد العثمانی (۱۳۶۹ھ) یہ حضرت علامہ عثمانی رحمہ اللہ کی بخاری شریف کی تقریر ہے، جس پرحضرت علامہ عثمانی نے خود نظرثانی کی ہے، یہ اردو میں ہے اور اس کا انگریزی میں بھی ترجمہ ہورہا ہے، دواُردو جلدیں اور ایک انگریزی جلد چھپ چکی ہیں۔ (۱۴)ہدایۃ الباری الی ترتیب احادیث البخاری: سیدعبدالرحیم الطحطاوی نے دوجلدوں میں لکھی، مطبع غائب مصر نے سنہ۱۴۳۰ھ میں اسے دوجلدوں میں شائع کیا ہے۔ (۱۵)نبراس الساری فی اطراف البخاری: محدث پنجاب حضرت مولانا عبدالعزیز (گوجرانوالہ) کی عربی تالیف ہے، مطبع کریمی دہلی نے سنہ۱۳۵۰ھ میں شائع کی علماء میں بے حد مقبول ہوئی۔ (۱۶)امدادالقاری بشرح صحیح البخاری: مرادآباد کے مشہور محدث مولانا عبدالجبار اعظمی یہ اردو شرح لکھ رہے ہیں، دوجلدیں شائع ہوچکی ہیں، علمائے حدیث نے صحیح بخاری کے کچھ حواشی بھی لکھے ہیں، جوطلبہ کے لیئے بہت مفید ہیں، صحیح بخاری ان حواشی کے ساتھ بارہاچھپ چکی ہے۔ (۱)حاشیہ مولانا شیخ ابوالحسن السندھیؒ (۱۱۹۳ھ): بلادِعربی میں یہ حاشیہ بہت رائج ہے۔ (۲)حاشیہ مولانا احمد علی محدث سہارنپوریؒ (۱۲۹۷ھ): آخری پانچ پارے کے حواشی حضرت مولانا محمدقاسم نانوتویؒ (۱۲۹۷ھ) کے قلم سے ہیں، برصغیر پاک وہند میں صحیح بخاری کا یہ نسخہ اور حاشیہ مقبول ترین حدیثی کتاب ہے، یہ اکابر علمائے دیوبند کی نہایت وقیع اور مقبول علمی خدمت ہے، دونوں شارح ایک ہی سال (۱۲۹۷ھ) میں فوت ہوئے۔ نوٹ:صحیح بخاری سے حدیث تلاش کرنے کے باب میں شیخ مصطفیٰ بیومی المصری کی کتاب "دلیل فہارس البخاری" مطبع صاوی مصر نے سنہ۱۳۵۲ھ میں شائع کی ہے، مفتاح کنوزالسنۃ حدیث کی ۱۴/کتابوں کی کلید ہے، یہ مصر سے سنہ۱۳۵۳ھ میں شائع ہوئی ہے، تراجم صحیح بخاری کی شرح میں حضرت شاہ ولی اللہ محدث دہلوی رحمہ اللہ کی شرح تراجم اور شیخ الہند حضرت مولانا محمود حسن رحمہ اللہ کی کتاب "الابواب والتراجم" بہت مفید کتابیں ہیں۔ حدیث کی جن دوسری کتابوں پرعلمائے حدیث نے شرح حدیث کی محنت کی ہے، ان میں موطا امام مالک، صحیح مسلم، سنن ابی داؤد، موطا امام محمدؒ، جامع ترمذیؒ، طحاوی شریف اور مشکوٰۃ شریف سرِفہرست ہیں، ان کے بعد کتب حدیث کے کچھ اور مفید حاشیوں کاذکر ہوگا جن پر طلبہ حدیث اعتماد کرسکتے ہیں۔