انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
*** یزید بن مہلب کی معزولی حجاج نے عبدالرحمن بن محمد بن اشعث سے فارغ ہوکر اہلِ عراق پرنہایت سختی روا رکھی اور چن چن کران کے سرداروں کوقتل کرنا شروع کیا، اہلِ عراق یعنی کوفہ وبصرہ کا کوئی بھی نامور گھرانہ ایسا نہ تھا جس میں سے کوئی نہ کوئی شخص حجاج کے حکم سے قتل نہ ہوا ہو اور اس کوذلت وسختی برداشت نہ کرنی پڑی ہو، صرف ایک مہلب کا گھرانا ایسا تھا جوباوفا رہنے کے سبب محفوظ رہا تھا، یزید بن مہلب خراسان کا گورنر اور حجاج وعبدالملک کا فرماں بردار تھا، حجاج نے کئی مرتبہ یزید کواپنے پاس کوفہ میں طلب کیا؛ لیکن ہرمرتبہ خراسان میں ایسی مصروفیتیں یزید کے لیئے موجود تھیں کہ اس نے عذر کیا اور کوفہ نہ آسکا، حجاج شکی مزاج بھی تھا، اس نے یزید بن مہلب کی نسبت بدگمانی کودل میں جگہ دی اور اس امر کے درپے ہوا کہ اس کوخراسان کی حکومت سے بے دخل کیا جائے؛ چنانچہ اس نے عبدالملک کویزید کی شکایتیں لکھنی شروع کیں، عبدالملک نے ہرمرتبہ حجاج کولکھا کہ مہلب اور اس کے بیٹے ہمیشہ ہمارے خیرخواہ اور نمک حلال رہے ہیں، وہ مستحق رعایت ہیں؛ لیکن حجاج بار بار اور باصرار شکایتیں لکھتا رہا، عبدالملک نے مجبور ہوکر حجاج کولکھا کہ تم کوچونکہ اپنی تجویز پراصرار ہے؛ لہٰذا میں تم کواجازت دیتا ہوں کہ جس کومناسب سمجھو خراسان کا حاکم مقرر کردو، حجاج نے اس اندیشہ سے کہ کہیں خراسان کا مسئلہ پیچیدگی اختیار نہ کرے اور اس پردوسرے عامل کا قبضہ نہ ہوسکے، اوّل یہ حکم یزید کے پاس بھیجا کہ تم اپنے بھائی مفضل بن مہلب کوخراسان کا ملک سپرد کرکے میرے پاس آؤ، یزید ابھی سامانِسفر ہی درست کررہا تھا کہ حجاج کا دوسرا حکم اور مفضل کے نام خراسان کی سند گورنری پہنچی، یزید نے اپنے بھائی سے کہا کہ تم اس سندگورنری سے دھوکا نہ کھاجانا، حجاج نے صرف میری وجہ سے کہ کہیں خراسان کی حکومت چھوڑ نے سے انکار نہ کرے تم کوخراسان کا گورنربنایا ہے، وہ چند روز کے بعد تم کوبھی معزول کردے گا یہ کہہ کریزید مرو سے ربیع الثانی سنہ۸۵ھ کوروانہ ہوگیا، یزید کا خیال بالکل صحیح ثابت ہوا اور حجاج نے نومہینے کے بعد مفضل بن مہلب کوخراسان کی گورنری سے معزول کرکے قتیبہ بن مسلم کوخراسان کی گورنری پرمامور کیا۔