انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
آبِ زم زم سے استنجاء وضو اور غسل کرناکیسا ہے؟ جوشخص باوضو اور پاک ہو وہ اگرمحض برکت کے لیے آب زمزم سے وضو یاغسل کرے توجائز ہے؛ اسی طرح کسی پاک کپڑے کوبرکت کے لیے زمزم سے بھگونا بھی درست ہے؛ لیکن بے وضو آدمی کا زمزم شریف سے وضو کرنا یاکسی جنبی کا اس سے غسل کرنا مکروہ ہے، ضرورت کے وقت (جب کہ دوسرا پانی نہ ملے) زمزم شریف سے وضو کرنا توجائز ہے؛ مگرغسلِ جنابت بہرحال مکروہ ہے؛ اسی طرح اگربدن یاکپڑے پرنجاست لگی ہو اس کوزمزم شریف سے دھونا بھی مکروہ ہے؛ بلکہ بقول بعض حرام ہے؛ یہی حکم زمزم سے استنجا کرنے کا ہے، نقل کیا گیا ہے کہ بعض لوگوں نے آب زمزم سے استنجا کیا توان کوبواسیر ہوگئی؛ خلاصہ یہ کہ زمزم نہایت متبرک پانی ہے اس کا ادب ضروری ہے، اس کا پینا موجبِ خیروبرکات ہے اور چہرے پر، سرپر اور بدن پرڈالنا بھی موجب برکت ہے؛ لیکن نجاست زائل کرنے کے لیے اس کا استعمال کرنا ناروا ہے۔ (آپ کے مسائل اور اُن کا حل:۲/۲۹، کتب خانہ نعیمیہ، دیوبند۔ فتاویٰ محمودیہ:۵/۱۳۳،مکتبہ شیخ الاسلام، دیوبند)