انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
*** ابنِ عائشہ کا قتل اور ابراہیم کی گرفتاری ابراہیم بن محمد بن عبدالوہاب بن ابراہیم امام بن محمد بن علی بن عبداللہ بن عباس بن عبدالمطلب معروف بہ ابن عائشہ نے ابراہیم بن مہدی کی بیعت کی تھی، ابراہیم بن مہدی کے روپوش ہوجانے کے بعد ابراہیم ابنِ عائشہ بھی روپوش ہوگیا تھا، اس کے ساتھ ابراہیم بن اغلب اور مالک بن شاہین بھی تھے، جس زمانے میں نصر بن شیث کوعبداللہ بن طاہر نے گرفتار کرکے بغداد کی طرف روانہ کیا توجاسوسوں نے یہ خبر مامون کوپہنچائی کہ جس روز نصر بن شیث بغداد میں داخل ہوگا اُسی روز بغداد میں ابنِ عائشہ اور ابراہیم اور مالک بن شاہین خروج کرکے علم بغاوت بلند کریں گے اور فتنۂ عظیم برپا ہوگا، اس سے پہلے بھی مامون کویہ معلوم ہوچکا تھا کہ ابراہیم بن مہدی، ابراہیم بن عائشہ، ابرایم بن اغلب اور مالک بن شاہین بغداد میں روپوش ہیں اور لوگوں کواپنی سازش میں شریک کرہے ہیں، اس خبر کے سننے کے بعد بغداد کی پولیس کوحکم دیا گیا کہ ان بغاوت کے سرغنوں کوجس طرح ممکن ہوگرفتار واسیر کرو؛ چنانچہ پولیس کی کوششیں کامیاب ہوئیں اور یہ تینوں شخص یعنی ابراہیم بن مہدی کے سوا باقی تینوں شخص گرفتار ہوگئے، ان کوقید خانہ میں بھیج دیا گیا؛ انھوں نے قید خانہ کا دروازہ بند ہونے پردیوار میں نقب لگانا شروع کیا اور وہاں سے فرار ہونے کی کوشش کرنے لگے، یہ حال معلوم ہونے پرمامون خود قید خانہ میں پہنچا باقی دونوں کوقتل کراکر ابنِ عائشہ کوصلیب پرلٹکادیا؛ اسی حالت میں اس کی جان نکل گئی، یہ پہلا عباسی تھا جوخلافتِ عباسیہ میں قتل کیا گیا، یہ قتل کا واقعہ ماہِ صفر سنہ۲۱۰ھ میں وقوع پذیر ہوا، چند روز کے بعد ابراہیم بن مہدی عورتوں کا لباس پہنے ہوئے راستے پرجاتا ہوا گرفتار ہوا اور اسی طرح زنانہ لباس میں حاضرِ دربار کیا گیا۔ مامون نے حاضرینِ دربار سے اس کی نسبت مشورہ طلب کیا سب نے قتل کا مشورہ دیا؛ مگرمامون کے وزیراعظم احمد بن ابی خالد نے کہا کہ آپ اس کومعاف کردیں اور اس کے جرم بغاوت سے درگذر فرمائیں، مامون نے ابراہیم بن مہدی کومعاف کردیا اور سجدۂ شکر بجالایا کہ خدائے تعالیٰ نے اس کوعفوودرگذر کی توفیق عطا فرمائی، ابراہیم بن مہدی نے مامون کی تعریف میں اشعار سنائےاور مامون نے اس کے ساتھ عزت اور محبت کا برتاو۷ کیا، ابراہیم کی گرفتاری ماہِ ربیع الاوّل سنہ۲۱۰ھ میں ہوئی تھی۔