انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
*** اہلِ کوفہ کی ایک منفرد عادت اہلِ کوفہ حدیث کے بارے میں کچھ زیادہ ہی محتاط ہوئے ہیں، خطیب بغدادیؒ لکھتے ہیں: "ان اھل الکوفۃ لم یکن الواحد منہم یسمع الحدیث الابعد استکمالہ عشرین سنۃ"۔ (الکفایہ:۵۴) اہلِ کوفہ میں سے کوئی بیس سال کی عمر سے پہلے حدیث کا باقاعدہ سماع نہ کرتا تھا۔ اِس صورتِ حال میں بہت ممکن ہے کہ آپؒ نے اُن سے احادیث سنی توہوں لیکن بیس سال سے کم ہونے کے باعث اُنہیں آگے عام روایت نہ کیا ہو، دارِقطنی کا یہ کہنا کہ آپؒ نے حضرت انس بن مالکؓ کودیکھا توضرور ہے؛ لیکن اُن سے احادیث نہیں سنیں، اِس معنی پر محمول ہوگا کہ بیس سال سے کم عمر کے سماع کواہلِ کوفہ سماع شمار نہ کرتے تھے اور جہاں کہیں حضرت امامؒ نے ان سے روایت کردی وہ محض تبرک کے طور پر ہوگی اور عام عادت سے ایک استثناء ہوگا، حافظ بدرالدین عینیؒ اور ملا علی قاریؒ نے حضرت امام رحمہ اللہ کا صحابہؓ سے روایت لینا تسلیم کیا ہے، یحییٰ بن معینؒ کہتے ہیں کہ حضرت امامؒ نے حضرت عائشہ بنتِ عجردؓ سے بھی حدیث سنی ہے اور وہ براہِ راست حضورﷺ سے اپنا سماع پیش کرتی ہیں، حافظ ابنِ حجر رحمہ اللہ لکھتے ہیں: "ان اباحنیفۃ صاحب الرأی سمع عائشہ بنت عجرد وتقول سمعت رسول اللہ "۔ (لسان المیزان،حرف العين المهملة،من اسمه عباد وعبادة:۲/۱۲، شاملہ، موقع الوراق) الحاصل حضرت امامؒ تابعین میں سے تھے اور یہ وہ فضیلت ہے جوائمۂ اربعہؒ میں سے اور کسی کوحاصل نہیں ہے، ملاعلی قاری نے "مسندالانام" میں حضرت امام کی عائشہ بنتِ عجرد سے روایت نقل کی ہے۔