انوار اسلام |
س کتاب ک |
*** تفریق(میاں بیوی میں جدائی)کی صورتیں warning: preg_match() [function.preg-match]: Compilation failed: regular expression is too large at offset 34224 in E:\wamp\www\Anwar-e-Islam\ast-anwar\includes\path.inc on line 251. تفریق کے معنی جدا کرنے کے ہیں، عام طور پر یہ کتب فقہ میں ’تفریق‘ زوجین کے درمیان جدائی کو کہتے ہیں۔ بنیادی طورپر تفریق کی دو قسمیں ہیں: (۱) مؤبد، (۲)موقت۔ تفریق مؤبد سے مراد وہ جدائی ہے، جس میں ایک دفعہ زوجین میں جدائی پیدا ہونے کے بعد پھر کبھی اور کسی طور پر ان دونوں کے درمیان نیا ازدواجی رشتہ قائم نہ کیا جاسکے۔ تفریق مؤبد کی تین صورتیں ہیں: (۱)حرمت رضاعت، (۲)حرمت نسب، (۳)حرمت مصاہرت۔ (۱)حرمت رضاعت کی بنیاد پرتفریق: مثلا بیوی ابھی دو سال کی نہیں تھی ،شوہر کی دوسری بیوی یا بہن وغیرہ نے دودھ پلا دیا اور شوہر اوراس کی شیر خوار بیوی کے درمیان ایسار رضاعی رشتہ پیدا ہوگیا کہ وہ دونوں ایک دوسرے کے محرم ہوگئے ۔حوالہ ( حُرِّمَتْ عَلَيْكُمْ أُمَّهَاتُكُمْ وَبَنَاتُكُمْ وَأَخَوَاتُكُمْ وَعَمَّاتُكُمْ وَخَالَاتُكُمْ وَبَنَاتُ الْأَخِ وَبَنَاتُ الْأُخْتِ وَأُمَّهَاتُكُمُ اللَّاتِي أَرْضَعْنَكُمْ وَأَخَوَاتُكُمْ مِنَ الرَّضَاعَةِ الاية النساء:۲۳) (يَقَعُ مَغْلَطَةٌ فَيُقَالُ : طَلَّقَ امْرَأَتَهُ تَطْلِيقَتَيْنِ ، وَلَهَا مِنْهُ لَبَنٌ فَاعْتَدَّتْ ، فَنَكَحَتْ صَغِيرًا فَأَرْضَعَتْهُ ، فَحَرُمَتْ عَلَيْهِ فَنَكَحَتْ آخَرَ فَدَخَلَ بِهَا فَأَبَانَهَا فَهَلْ تَعُودُ لِلْأَوَّلِ بِوَاحِدَةٍ أَمْ بِثَلَاثٍ ؟ الْجَوَابُ : لَا تَعُودُ إلَيْهِ أَبَدًا لِصَيْرُورَتِهَا حَلِيلَةَ ابْنِهِ رَضَاعًارد المحتار فَصْلٌ فِي الْمُحَرَّمَاتِ،فُرُوعٌ طَلَّقَ امْرَأَتَهُ تَطْلِيقَتَيْنِ۲۶۶/۹) بند (۲)دوسری صورت حرمت نسب ہے،یعنی زوجین کے درمیان ایسا نسبی یا خاندانی رشتہ موجود تھا، جس سے دونوں ایک دوسرے کے لیےمحرم قرار پاتے تھے،اتفاق سے اس وقت رشتہ کا اظہار نہ ہوسکا، بعدمیں اس کا انکشاف ہوا تو پھر دونوں ایک دوسرے کے لیے محرم ہوجائیں گے۔ حوالہ (حُرِّمَتْ عَلَيْكُمْ أُمَّهَاتُكُمْ وَبَنَاتُكُمْ وَأَخَوَاتُكُمْ وَعَمَّاتُكُمْ وَخَالَاتُكُمْ وَبَنَاتُ الْأَخِ وَبَنَاتُ الْأُخْتِ وَأُمَّهَاتُكُمُ اللَّاتِي أَرْضَعْنَكُمْ وَأَخَوَاتُكُمْ مِنَ الرَّضَاعَةِ وَأُمَّهَاتُ نِسَائِكُمْ وَرَبَائِبُكُمُ اللَّاتِي فِي حُجُورِكُمْ مِنْ نِسَائِكُمُ اللَّاتِي دَخَلْتُمْ بِهِنَّ فَإِنْ لَمْ تَكُونُوا دَخَلْتُمْ بِهِنَّ فَلَا جُنَاحَ عَلَيْكُمْ وَحَلَائِلُ أَبْنَائِكُمُ الَّذِينَ مِنْ أَصْلَابِكُمْ وَأَنْ تَجْمَعُوا بَيْنَ الْأُخْتَيْنِ إِلَّا مَا قَدْ سَلَفَ إِنَّ اللَّهَ كَانَ غَفُورًا رَحِيمًاالنساء:۲۳) بند (۳)تیسری صورت حرمت مصاہرت کی ہے،حرمت مصاہرت سے مراد سسرالی رشتہ سے پیدا ہونے والی حرمت ہے،اورزنا، بلکہ دواعی زنا کے ذریعہ بھی حرمت مصاہرت ثابت ہوجائے گی، چنانچہ اگر شوہر نے بیوی کی ماں یا اس کی بیٹی کے ساتھ کوئی ایسی حرکت کرلی تو شوہر اوربیوی کے درمیان ہمیشہ کے لیے حرمت کی دیوار کھڑی ہوجائے گی۔ حوالہ (عن أبي بكر بن عبد الرحمن بن أم الحكم أنه قال قال رجل يا رسول الله إني زنيت بامرأة في الجاهلية وابنتها فقال النبي صلى الله عليه و سلم لا أرى ذلك ولا يصلح ذلك أن تنكح امرأة تطلع من ابنتها على ما اطلعت عليه منها،مصنف عبد الرزاق باب الرجل يزني بأخت امرأته۱۲۷۸۴ ، ويترتب على هذا الرأي: أنه يحرم على الرجل نكاح بنته من الزنا وأخته، وبنت ابنه وبنت بنته وبنت أخيه وأخته من الزنا، وتحرم أمها وجدتها، فمن زنى بامرأة حرمت عليه بنتها وأمها. ولو زنى الزوج بأم زوجته أو ببنتها، حرمت عليه زوجته على التأييد،الفقه الاسلامي وادلته ما يلحق بحرمة المصاهرة۱۲۵/۹) بند اس کے علاوہ تفریق کی جتنی صورتیں ہیں وہ سب موقت ہیں، جس میں ایک مخصوص عرصہ تک کسی خاص وجہ سے دونوں کے درمیان تفریق کردی جاتی ہے، پھر جب وہ خاص سبب ختم ہوجائے یا جاتا رہے،تو مرد از سرِ نو اسی عورت کو اپنے نکاح میں لاسکتا ہے ۔