انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
*** ۵۲ھ کے واقعات مدینہ منورہ میں جن صوبوں کے والی حضرت عثمانؓ کے ہمراہ مکہ معظمہ سے آئے تھے وہ سب یکے بعد دیگرے اپنے اپنے صوبوں کی طرف رخصت ہوگئے، آخر میں حضرت معاویہؓ بھی رخصت ہونے کے لئے حضرت عثمان غنیؓ کی خدمت میں حاضر ہوئے اور عرض کیا کہ مجھ کو اندیشہ معلوم ہوتا ہے کہ کہیں آپ پر حملہ نہ ہو اور آپ اس کی مدافعت نہ کرسکیں،مناسب یہ معلوم ہوتا ہے کہ آپ میرے ساتھ ملک شام کی جانب چلیں،وہاں تمام اہل شام میرے فرماں بردار اورشریک کار ہیں حضرت عثمان غنیؓ نے جواب دیا کہ میں کسی حالت میں بھی آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا قرب و ہمسائیگی ترک نہیں کرسکتا، یہ سن کر حضرت امیر معاویہؓ نے کہا اچھا اجازت دیجئے کہ میں ایک زبردست لشکر ملک شام سے آپ کی حفاظت کے لئے یہاں بھیج دوں کہ وہ مدینہ میں مقیم رہے حضرت عثمان نے فرمایا کہ میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے پڑوسیوں یعنی مدینہ والوں کو تنگ کرنا نہیں چاہتا یہ سُن کر حضرت معاویہ نے کہا کہ آپ ضرور دھوکہ کھائیں گے،حضرت عثمانؓ غنی اُس کے جواب میں حَسْبِیَ اللہ ونِعْمَ الْوَکِیْل کہہ کر خاموش ہوگئے، حضرت معاویہؓ پھر وہاں سے اُٹھ کر حضرت علیؓ ،طلحہؓ،زبیرؓ کی خدمتوں میں حاضر ہوئے اور بوقت ضرورت حضرت عثمان غنیؓ کی امداد کی سفارش وفرمائش کرکے شام کی جانب روانہ ہوگئے۔