انوار اسلام |
س کتاب ک |
*** ابراہیم بن ولید بن عبدالملک ابواسحاق ابراہیم بن ولید بن عبدالملک اپنے بھائی یزید الناقص کی وفات کے بعد اس کی وصیت کے موافق خلیفہ ہوا، ابراہیم کے ہاتھ پربیعتِ عامہ نہیں ہوئی، بعض لوگ اس کی بیعت سے انکار بھی کرتے رہے، مروان بن محمد بن مروان بن حکم گورنرآرمینیا نے جب یزید کے مرنے کی خبرسنی تووہ دمشق کی جانب فوج لے کرچلا اوّل قنسرین پہنچا، قنسرین کوفتح کرکے حمص کی جانب روانہ ہوا، حمص کی حالت یہ تھی کہ حمص والوں نے ابراہیم کی بیعت نہیں کی تھی، اس لیے دمشق سے لشکر شام عبدالعزیز بن حجاج بن عبدالملک کی افسری میں ابراہیم کافرستادہ حمص کا محاصرہ کیے ہوئے پڑا تھا، جب مروان بن محمد کے قریب پہنچنے کی خبرسنی توعبدالعزیز لشکر شام کولے کراور محاصرہ اُٹھاکردمشق کی جانب چل دیا اور مروان کے پہنچنے پراہلِ حمص نے بلاتوقف اس کے ہاتھ پربیعت کرلی، ابراہیم کوجب ان حالات کی اطلاع ہوئی تواس نے سلیمان بن ہشام کوایک لاکھ بیس ہزار کی جمعیت سے مروان کے مقابلے کے لیے روانہ کیا، مروان کے پاس کل اسی ہزار فوج تھی، مروان نے جنگ شروع ہونے سے پیشتر یہ پیغام بھیجا کہ ہم ولید بن یزید کے خون کا دعویٰ چھوڑے دیتے ہیں، تم اس کے بیٹے حکم وعثمان کوجنھیں ولید نے ولی عہد بنایا تھا رہا کردو، سلیمان بن ہشام نے اس درخواست کونامنظور کیا، آخر لڑائی شروع ہوئی سلیمان بن ہشام کو سترہ ہزار آدمی کٹواڈالنے کے بعد شکستِ فاش حاصل ہوئی، مروان نے حکم وعثمان پسران ولید بن یزید کی بیعت لوگوں سے لی اور دمشق کی طرف بڑھا؛ یہاں دمشق میں ابراہیم اور اس کے مشیروں نے مشورہ کیا کہ حکم وعثمان کوقتل کردینا چاہیے؛ چنانچہ یہ دونوں قیدی قتل کردیے گئے، مروان فاتحانہ دمشق میں داخل ہوا اور ابراہیم وسلیمان وغیرہ دمشق سے تدمر کی طرف فرار ہوگئے، مروان نے حکم وعثمان کی لاشوں کودیکھا بہت افسوس کیا، نمازِ جنازہ پڑھ کران کودفن کرایا اور یہ سوال لوگوں کے سامنے پیش کیا کہ تم کس کواپنا خلیفہ بنانا چاہتے ہو، سب نے بالاتفاق مروان بن محمد بن مروان بن حکم کے ہاتھ پربیعت کی۔ یہ روز دوشنبہ ۲۴/صفر سنہ۱۲۷ھ کا واقعہ ہے، ابراہیم کومروان نے امان دی اور اس نے مروان کے حق میں بہ خوشی خلافت سے دستبرداری داخل کردی، ابراہیم بن ولید کی خلافت کے متعلق مؤرخین کا اختلاف ہے، بعض اس کوخلیفہ سمجھتے ہیں اور بعض خلفا میں اس کا شمار نہیں کرتے؛ کیونکہ اس کی خلافت پورے طور پرتمام عالمِ اسلام میں تسلیم نہیں ہوئی تھی کہ اس نے خلع خلافت کیا، ابراہیم کی خلافت جیسی کچھ تھی، صرف دومہینے چند روز رہی۔