انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
*** حدیثِ ضعیف (متروک) ضروری نہیں کہ ضعیف حدیث کثرتِ طرق سے ہمیشہ قوی ہوجائے، بعض اوقات روایت کثرت طرق سے اور زیادہ ضعیف ہوتی جاتی ہے طالبِ حق سوچتا ہے کہ اسے باوجود اپنے مضمون کے اہم ہونے اور کثرتِ طرق سے مروی ہونے کے صحیح سند آخرکیوں میسر نہ آئی؟ اتنے طرق سے منقول ہوئی؛ مگرہرطریق سند کمزور ہی رہا، سویہ روایت محض اتفاقی ضعیف نہیں ہوگی؛ بلکہ حقیقۃً ہی کمزور ہوگی، اس صورت میں جوں جوں طرق بڑھتے جائیں گے ضعف اور نمایاں ہوتا جائے گا اور یہ بات ماہر محدثین اور حاذق اساتذہ ہی جان سکتے ہیں، حافظ زیلعیؒ (۷۶۴ھ) ایک مقام پر لکھتے ہیں: "وَكَمْ مِنْ حَدِيثٍ كَثُرَتْ رُوَاتُهُ وَتَعَدَّدَتْ طُرُقُهُ، وَهُوَحَدِيثٌ ضَعِيفٌ؟ كَحَدِيثِ: الطَّيْر، وَحَدِيثِ الْحَاجِمِ وَالْمَحْجُومِ وَحَدِيثِ: مَنْ كُنْت مَوْلَاهُ، فَعَلِيٌّ مَوْلَاهُ، بَلْ قَدْ لَايُزِيدُ الْحَدِيثَ كَثْرَةُ الطُّرُقِ إلَّاضَعْفًا"۔ (نصب الرایہ:۱/۳۶۰) ترجمہ: کتنی ہی حدیثیں ہیں جن کے راوی بہت ہیں اور ان کے طریق سند بھی متعدد ہیں پھر بھی وہ حدیث ضعیف رہی ہے جسے حدیث طیر، حدیثِ حاجم (کہ پچھنہ لگانے سے روزہ ٹوٹ جاتا ہے) اور حدیث "من کنت مولاہ فعلی مولاہ" بلکہ بعض اوقات کثرتِ طرق سے ضعف اور بڑھتا جاتا ہے۔ ابنِ صلاحؒ (۶۴۳ھ)اپنے مقدمہ میں لکھتے ہیں کہ جب کوئی شخص کسی ضعیف حدیث کوبیان کرنے کاارادہ کرے تواس کی نسبت رسول اللہﷺ کی جانب الفاظ جاذمہ (قطع ویقین کے سے الفاظ) سے نہ کرے یوں نہ کہے "قَالَ رَسُوْلُ اللہِ کَذَا وَمَاأَشْبَہُ ذَلِکَ" (مقدمہ ابن صلاح)بلکہ یوں کہے "رُوِيَ عَنْ رَسُوْلُ اللهِ صَلَّى اللهٗ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَذَا وَكَذَا" یایوں کہے "بَلَغْنَا عَنْ رَسُوْلُ اللهِ صَلَّى اللهٗ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَذَا وَكَذَا وَمِثَالُ ذَلِکَ" اوریہی حکم ان حدیثوں کے بارے میں ہے جن کی صحت وضعف میں شک ہو۔ علماء نے صرف پندونصیحت، بیان قصص اور فضائل اعمال کے مواقع پر احادیث ضعیف کے بیان کرنے کو بلااس کے ضعف بیان کیئے جائز رکھا ہے؛ یہی وجہ ہے کہ کتبِ سیر میں آپ کواحادیثِ ضعیفہ بغیر تصریح کے بہت ملیں گی بخلاف احادیثِ موضوعہ کے کہ ان کا بیان کرنا حرام ہے، انہیں بیان کرنا کسی موقع پر درست نہیں؛ سواس کے کہ ان کے موضوع ہونے کوبیان کرے؛ سوموضوع حدیث کا بیان کرنا اور اسے لوگوں میں رائج کرنا بالکل حرام ہے، حضورﷺ پر افتراء اور بہتان ہے، حضورﷺ نے فرمایا: "مَنْ كَذَبَ عَلَيَّ مُتَعَمِّدًا فَلْيَتَبَوَّأْ مَقْعَدَهُ مِنَ النَّارِ"۔ (مشکوٰۃ، كتاب العلم،الفصل الأول،حدیث نمبر:۱۹۸، شاملہ، الناشر:المكتب الإسلامي،بيروت۔ بخاری، حدیث نمبر:۱۲۰۹، شاملہ، موقع الإسلام) ترجمہ: جس نے جان بوجھ کرمجھ پر بہتان باندھا اسے چاہیے کہ اپنا ٹھکانا جہنم بنالے۔