انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
*** اعمال کے بدلے انسان کا پہلا دارالجزاء یہی دنیا ہے،گرچہ اس کے ہر نیک وبدفعل کی پوری جزا تو دوسری دنیاکی زندگی میں ملتی ہے؛لیکن اس کے نیک و بد فعل کے مطابق اس موجودہ دنیا کی زندگی میں بھی اس کو کچھ نہ کچھ بدلے ملاکرتاہے، انسان کی عزت، شہرت، ناموری، ہردلعزیزی، محبوبیت، تسکین، اطمینان ،سرور،بے فکری اورحکومت یہ سب اس زندگی کے اعمال خیر کے نتائج ہیں،ان کے برخلاف ذلت ،رسوائی ،بے عزتی، کس مپرسی، پریشان حالی، بے اطمینانی ،غم ،خوف، اورغلامی اس کے اعمال بد کے اثرات ہیں۔ بہرحال اسلام نے ایمان وعمل صالح کا نتیجہ اس دنیا کی بادشاہی بھی قراردی اوراُس دنیا کی بھی،زمین کی حکومت بھی اورآسمان کی جنت بھی،یہاں کی سرسبزی وشادابی بھی اور وہاں کا باغ و بہار بھی،چنانچہ اللہ تبارک وتعالی نے نکو کار مسلمانوں کے ذکر میں فرمایا: "فَاٰتٰئھُمُ اللہُ ثَوَابَ الدُّنْیَا وَحُسْنَ ثَوَابِ الْاٰخِرَۃِ،وَاللہُ یُحِبُّ الْمُحْسِـنِیْنَ"۔ (آل عمران:۱۴۸) سوان کو اللہ تعالی نے دنیا کا بھی بدلادیا اورآخرت کا بھی عمدہ بدلا۔ (ترجمہ تھانوی رحمہ اللہ) ایمان وعمل صالح والوں سے یہ وعدہ تھا: "وَعَدَ اللہُ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا وَعَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ مِنْہُمْ مَّغْفِرَۃً وَّاَجْرًا عَظِیْمًا"۔ (الفتح:۲۹) اوراللہ تعالی نے ان صاحبوں سے جو کہ ایمان لائے ہیں اور نیک کام کررہے ہیں مغفرت اوراجر عظیم کا وعدہ کررکھا ہے۔ (ترجمہ تھانویؒ) اوریہ بھی ان ہی سے وعدہ تھا: "وَعَدَ اللہُ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا مِنْکُمْ وَعَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ لَیَسْتَخْلِفَنَّہُمْ فِی الْاَرْضِ کَـمَا اسْتَخْلَفَ الَّذِیْنَ مِنْ قَبْلِہِمْ"۔ (النور:۵۵) تم میں جو لوگ ایمان لاویں اورنیک عمل کریں ان سے اللہ تعالی وعدہ فرماتا ہے کہ ان کو زمین میں حکومت عطا فرماوے گا جیسا کہ ان سے پہلے لوگوں کو حکومت دی تھی۔ (ترجمہ تھانویؒ) لیکن اس میں بھی شک نہیں کہ جس طرح اس دنیا کی فانی زندگی سے اُس دنیا کی باقی زندگی زیادہ پائیدارہے،اسی طرح اس دنیا کے ثواب سے اُس دنیا کے ثواب کی قدروقیمت بھی زیادہ ہے اور اس دنیا کے حسن عمل کی کوشش سے اُس دنیا کی بہتری بھی ملتی ہے۔ ایک جگہ ارشاد ہے: " لِلَّذِیْنَ اَحْسَنُوْافِیْ ہٰذِہِ الدُّنْیَا حَسَـنَۃٌ،وَلَدَارُ الْاٰخِرَۃِ خَیْرٌ،وَلَنِعْمَ دَارُ الْمُتَّقِیْنَ"۔ (النحل:۳۰) جن لوگوں نے نیک کام کئے ہیں ان کے لیے اس دنیا میں بھی بھلائی ہے اورعالم آخرت اورزیادہ بہتر ہے اورواقعی وہ شرک سے بچنے والوں کا اچھا گھر ہے۔ (ترجمہ تھانویؒ) اسی طرح بدکاروں کی جزا جہاں اس دنیا کی دوزخ اورآگ کے عذاب کو فرمایا،اسی طرح اس دنیا کی ذلت وخواری اوررسوائی کو بھی فرمایا: "خَسِرَ الدُّنْیَا وَالْاٰخِرَۃَ"۔ (الحج:۱۱) دنیا وآخرت دونوں کو کھوبیٹھا۔ (ترجمہ تھانویؒ) "لَھُمْ فِی الدُّنْیَا خِزْیٌ وَّلَھُمْ فِی الْاٰخِرَۃِ عَذَابٌ عَظِیْمٌ"۔ (البقرۃ:۱۱۴) ان لوگوں کو دنیا میں بھی رسوائی ہوگی اور ان کو آخرت میں بھی سزائے عظیم ہے۔ (ترجمہ تھانویؒ) "حَبِطَتْ اَعْمَالُہُمْ فِی الدُّنْیَا وَالْاٰخِرَۃ "۔ (البقرۃ:۲۱۷) اورایسے لوگوں کے اعمال دنیا اورآخرت میں سب غارت ہوجاتے ہیں۔ (ترجمہ تھانوی ؒ) "فَاُعَذِّبُھُمْ عَذَابًا شَدِیْدًا فِی الدُّنْیَا وَالْاٰخِرَۃِ"۔ (آل عمران:۵۶) سوان کو سخت سزادوں گا دنیا میں بھی اورآخرت میں بھی۔ (ترجمہ تھانویؒ) انتہاء یہ ہے کہ خود صحابہ کرام کو جنگ احد میں فتح نہیں ملی تو اللہ تعالی نے اس کو بھی ان کی بعض کوتاہیوں کا ثمرہ بتایا: "اِنَّ الَّذِیْنَ تَوَلَّوْا مِنْکُمْ یَوْمَ الْتَقَى الْجَمْعٰن، اِنَّمَا اسْتَزَلَّھُمُ الشَّـیْطٰنُ بِبَعْضِ مَاکَسَبُوْا"۔ (آل عمران:۱۵۵) جس روز کہ دونوں جماعتیں باہم مقابل ہوئیں اس کے سوا اور کوئی بات نہیں ہوئی کہ ان کو شیطان نے لغزش دیدی ان کے بعض اعمال کے سبب سے۔ (ترجمہ تھانویؒ)