انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
*** حضرت براء بن معرور حضرت براؓء بن معرور : حضرت براء ؓ بن معرور کی کنیت ابو بشر تھی، آپ قبیلہ خزرج کی شاخ بنو سلمہ کے سردار تھے ، صاحب جائداد تھے جن میں کئی قبیلے بھی شامل تھے ، حضرت مصعبؓ بن عمیر کی تبلیغ سے آپ نے اسلام قبول کیا تھا۔ حضرت براء بن معرور واحد یثربی صحابی ہیں جو تحویل قبلہ کے حکم سے قبل بھی کعبہ کی طرف منہ کر کے نماز پڑھا کرتے تھے اور کہا کرتے تھے کہ کعبہ کی طرف پیٹھ کر کے نماز پڑھنے کو جی نہیں چاہتا، چنانچہ اس بارے میں حضورﷺ سے دریافت کرنے کے لئے حضرت کعبؓ بن مالک کے ساتھ مکہ تشریف لے گئے، معلوم ہوا کہ حضورﷺ اس وقت حرم کعبہ میں حضرت عباسؓ کے ساتھ تشریف فرماہیں ، دونوں نے اس سے پہلے حضور اکرمﷺ کو نہیں دیکھاتھا، البتہ حضرت عباسؓ سے واقف تھے جو تجارتی کاروانوں کے ساتھ یثرب سے گزرتے تھے، جب یہ دونوں حضور ﷺ کی خدمت میں حاضر ہو ئے تو حضور ﷺ نے حضرت عباسؓ سے پوچھا کہ یہ کون ہیں، ؟ حضرت عباسؓ نے عرض کیا یہ حضرت براء بن معرور ہیں جو بنو سلمہ کے رئیس ہیں اور دوسرے نوجوان کعب ؓ بن مالک ہیں، فرمایا کعب شاعر ، عرض کیا ، ہاں، حضرت براء ؓ نے اپنے اسلام قبول کرنے کا ذکر کرتے ہوئے حضور ﷺ سے پوچھا یا رسول اللہ میرا دل کعبۃ اللہ کی طرف پیٹھ کر کے نماز پڑھنا نہیں چاہتا ،اس لئے کعبہ کی طرف رُخ کر کے نماز پڑھتا ہوں ، اس معاملہ میں آپﷺ کاکیا حکم ہے ؟ حضور ﷺ ﷺ نے ارشاد فرمایا تم ایک قبلہ پر ضرور ہو؛ لیکن اس کے لئے کچھ دن انتظار کرناہوگا، اس دن سے وہ بیت المقدس کی طرف رُخ کر کے نماز پڑھنے لگے۔ بیعت عقبہ ثانیہ کے موقع پر آپ کو بنو سلمہ کا نقیب منتخب کیا گیا، اس کے بعد صفر ۱۳ نبوت میں آپ کا انتقال ہوگیا، مرنے سے قبل آپ نے وصیت کی کہ مجھے قبر میں کعبہ رُخ رکھنا اور میر ے مال کا ثلث حضورﷺ کے حکم کے مطابق جس مصرف میں حضورﷺ چاہیں خرچ کرنا۔ حضور اکرم ﷺ جب ہجرت کر کے مدینہ تشریف لائے تو صحابہ ؓ کرام کے ساتھ ان کی قبر پر تشریف لے گئے اور چار تکبیروں کے ساتھ نماز جنازہ پڑھی، حضور اکرمﷺ کے منتخب نقباء میں حضرت براؓء بن معرور پہلے نقیب ہیں جنھوں نے وفات پائی۔