انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
*** خلاصہ کلام عبدالملک بن مروان خلفائے بنوامیہ میں ایک مشہور اور بااقبال خلیفہ تھا، اس نے تمام عالمِ اسلام کوایک مرکز سے وابستہ کرنے میں کامیابی حاصل کی اور شہادتِ عثمان کے بعد جوافتراق پیدا ہوگیا تھا اس کودور کرکے ایک عالمگیر اسلامی حکومت دبارہ قائم کی، اس کام میں اس نے سختی وتشدد سے زیادہ کام لیا؛ لیکن وہ اس کی معذرت میں خود کہا کرتا تھا کہ اگرایسے جاہل وسرکش لوگوں سے صدیق اکبر اور فاروق اعظم رضی اللہ عنہم کوواسطہ پڑتا تووہ بھی یہی کرتے جومیں نے کیا، عبدالملک نے بنواُمیہ کی حکومت کی جڑ جمادی جواس سے پہلے مشتبہ حالت میں تھی، عبدالملک کے مزام میں درشتی وسخت گیری کے ساتھ ہی معقول پسندی اور حق شناسی بھی تھی، ہم کواس کی مستقل مزاجی اور بلند ہمتی کی بھی تعریف کرنی پڑتی ہے، عبدالملک کی غلطیوں اور خطاؤں میں سب سے بڑی خطا یہ سمجھی جاتی ہے کہ اس نے حجاج کواس کے استحقاق سے زیادہ اختیار واقتدار دیا اور حجاج نے اپنے اختیار کے ظالمانہ استعمال میں کمی نہیں کی؛ لیکن اس قسم کی غلطیاں ہراس حکمران سے سرمد ہوسکتی ہیں جواپنی سلطنت کے قیام واستحکام کا خواہاں ہو، عبدالملک کی کامیابیوں میں عبیداللہ بن زیاد حجاج بن یوسف ثقفی اور مہلب بن ابی صفرہ کوخاص طور پردخل ہے، عبدالملک کے زمانے میں مسلمانوں کوفتوحاتِ ملکی بھی حاصل ہوئی اور اندرونی خدشے بھی ایک ایک کرکے سب مٹ گئے، عبدالملک نے اپنی سیزدہ خلافت میں جوجوکام انجام دیئے ان کے اعتبار سے اس کا شمار نامور اور کامیاب خلفہء میں ہے، ساتھ ہی وہ باعظمت وباجبروت خلیفہ بھی تھا، علم وفضل کے اعتبار سے بھی اس کا مرتبہ بہت بلند تھا اور شجاعت وسپہ گری کے اعتبار سے بھی وہ بہادروں اور نامور سپہ سالاروں کی فہرست میں شمار کیا جاسکتا ہے، عبدالملک کی وفات کے وقت ہم عالمِ اسلام کے ایک پرآشوب زمانہ سے نکل کرپرامن وسکون زمانے میں پہنچ گئے ہیں۔