انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
*** وفد بنی ہلال بن عامر اس وفد میں تین سردار اوران کے کچھ ساتھی تھے، ایک سردار قبیعہ بن فحارق نے حضور ﷺ سے کچھ مدد کی درخواست کی اس لئے کہ انھوں ے قرض کی ادائی کے لئے قوم کی ضمانت دی تھی، حضور ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ جب صدقات آئیں گے تو ان کی مددکی جائے گی، اس موقع پر حضور ﷺ نے یہ فرمایا کہ تین صورتوں میں سوال جائز ہے : (۱) اس شخص کے لئے جو دِیت اداکرنے کے لئے قرض کا زیر بار ہو (۲) اس شخص کے لئے جس کا مال کسی حادثہ میں ضائع ہو گیا ہو اور وہ اپنی حالت سنبھالنا چاہتا ہو (۳) فاقہ میں مبتلاء شحص ، حضور ﷺ نے یہ بھی ارشاد فرمایا !" جو آدمی لوگوں سے مانگتا رہتا ہے قیامت کے دن وہ آئے گاتو اس کے چہرہ پر گوشت نہیں ہو گا" اس وفد میں زیاد بن عبداﷲ بن مالک بھی تھے ، جب وہ مدینہ میں داخل ہوئے تو اُم المومنین حضرت میمونہؓ بنت حارث کے گھر چلے گئے جو ان کی خالہ تھیں اور ان کی والدہ غرہ بنت حارث تھیں، اس زمانہ میں وہ جوان تھے، جب حضور اکرم ﷺ حضرت میمونہؓ کے گھر تشریف لائے تو انھیں دیکھ کر ناراض ہوکر چلے گئے، پھر حضرت میمونہؓ نے عرض کیا… یا رسول اﷲ ! یہ میرے بھانجے ہیں، پھر حضور ﷺ زیاد کو ساتھ لے کر مسجد تشریف لے گئے ، نماز ظہر پڑھی ، زیا د کو نزدیک کرکے ان کے لئے دعا فرمائی، اپنا ہاتھ ان کے سر پر رکھااور ناک تک پھیرا، بنی ہلال کہا کرتے تھے کہ ہم لوگ برابر زیاد کے چہرے پر برکت کا مشاہدہ کرتے تھے، ایک شاعر نے زیاد بن عبداﷲ کے بیٹے علی کے بارے میں کہا: (ترجمہ) " اے اس شخص کے بیٹے جس کے سر پر نبی ﷺ نے ہاتھ پھیرااور مسجد میں اس کے لئے دعائے خیر فرمائی، میری مراد زیاد سے ہے ان کے علاوہ اور کوئی مراد نہیں چاہے وہ غور کا ہو یاتہامہ کا یا نجد کا، یہ نور ان کے بشرے میں چمکتا رہا یہاں تک کہ خانہ نشین ہوکر آخر قبر میں چلے گئے (ابن سعد ، ابن کثیر)