انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
*** ابوحرب واہلِ دمشق خلیفہ معتصم کے حالات میں اُوپرذکر ہوچکا ہے کہ رجاء بن ایوب کومعتصم نے ابوحرب یمانی کی سرکوبی کے لیے روانہ کیا تھا، رجاء بن ایوب نے کچھ دن انتظار کرنے کے بعد ابوحرب سے لڑائی کا سلسلہ جاری کیا؛ اسی اثناء میں معتصم باللہ نے وفات پائی اور واثق باللہ تخت نشین ہوا، وفات معتصم کی خبر سنتے ہی اہلِ دمشق باغی ہوگئے، انھوں نے انے امیر کودارالامارت میں محصور کرلیا اور لشکر کی فراہمی وتربیت میں مصروف ہوکر کثیر جمعیت فراہم کرلی۔ یہ خبر سنتے ہی واثق باللہ نے رجاء بن ایوب کے پاس حکم بھیجا کہ پہلے اہلِ دمشق کی حبر لو، اس وقت رجاء بن ایوب مقامِ رملہ میں ابوحرب کے مقابل معرکہ آرائیمیں مصروف تھا، اس حکم کی تعمیل میں اس نے بہت تھوڑی سی فوج ابوحرب کے مقابلہ پرچھوڑی اور باقی فوج لے کردشمق کی جانب متوجہ ہوا؛ یہاں اہلِ دمشق نے مقابلہ کیا اور بڑی خوں ریز جنگ ہوئی، جس میں ڈیڑھ ہزار آدمی اہلِ دمشق کے اور تین سوآدمی رجاء کی فوج کے مقتول ہوئے، اہلِ دمشق نے ہزیمت پاکر امن کی درخواست کی اور یہ بغاوت بالکل فرو ہوگئی؛ یہاں سے فارغ ہوکر رجاء رملہ کی جانب گیا اور ابوحرب کوشکست دے کرگرفتار کرلیا، ابوحرب کے ہمراہیوں میں سے بیس ہزار آدمی ان لڑائیوں میں مقتول ہوئے تھے۔