انوار اسلام |
س کتاب ک |
*** جنگ کا آغاز حر کی اس تقریر پر ابن سعد علم لے کر بڑھا اورپہلا تیر چلا کر اعلان جنگ کردیا اوردونوں طرف سے آدمی نکل نکل کے داد شجاعت دینے لگے، شامیوں کی فوج سے یسار اور سالم دو شخص نکلے ادھرے سے تنہا عبداللہ بن عمیر ان کے جواب میں آئے اور ایک ہی وار میں یسار کو ڈھیر کردیا پاس ہی سالم تھا اُس نے جھپٹ کر عبداللہ پر وار کیا، عبداللہ نے ہاتھوں پر روکا انگلیاں اڑگئیں ،لیکن انہی کٹی انگلیوں سے سالم کو مار گرایا،عبداللہ کی بیوی بھی ساتھ تھیں، انہوں نے شوہر کو لڑتے دیکھا تو خود بھی ہاتھ میں خیمہ کی ایک چوب لے کر یہ کہتے ہوئی آگے بڑھیں کہ میرے ماں باپ تم پر سے فدا ہوں، آل محمد ﷺ کی طرف سے لڑتے رہو، عبداللہ نے انہیں عورتوں کے خیمہ میں لوٹانا چاہا، لیکن انہوں نے انکار کردیا اور کہا کہ میں تمہارا ساتھ نہ چھوڑوں گی،تمہارے ساتھ جان دوں گی، حضرت حسین ان کی ضد دیکھ کر آواز دی،کہ خدا تم کو اہل بیت کی جانب سے جزائے خیر دے تم لوٹ جاؤ، عورتوں پر جہاد فرض نہیں ہے،آپ کے ارشاد پر وہ لوٹ گئیں۔ اس کے بعد عمروبن حجاج شامی لشکر کے میمنہ کو لے کر حضرت حسینؓ کی طرف بڑھا جب آپ کے قریب پہنچا تو فدائیان حسینؓ پاؤں ٹیک کر سینہ سپر ہوگئے اورنیزوں کے وار سے شامی سواروں کے گھوڑوں کے منہ پھیر دیئے،پھر شامی جماعت سے ابن جوزہ نامی ایک شخص نکل کر بآواز بلند پکارا،حسینؓ ہیں؟ کسی نے اس کا جواب نہ دیا ،دوسری مرتبہ پھر اس نے بھی سوال کیا تیسری مرتبہ سوال کرنے پر لوگوں نے کہااس سے تمہارا کیا مقصد ہے؟ اس نے کہا حسینؓ تم کو دوزخ کی بشارت ہو، حضرت حسینؓ نے جواب میں فرمایا، تو جھوٹا ہے میں دوزخ میں نہیں ؛بلکہ رب رحیم شفیع اورمطاع کے حضور میں جاؤں گا، تیرا نام کیا ہے جواب دیا ابن حوزہ فرمایا خدایا اس کو آگ میں داخل کر اتفاق سے اسی دوران میں ابن حوزہ کا گھوڑا بدک کر ایک نہر میں پھاند پڑا اورابن جوزہ کا پاؤں رکاب میں اٹک گیا اسی حالت میں پھر دوسری مرتبہ بدک کر بھاگا اورابن حوزہ پیٹھ سے لٹک گیاگھوڑا سرپٹ بھاگا اورابن حوزہ پتھروں کی رگڑ سے چور چور ہوکر مرگیا، اس کے بعد شامی فوج سے یزید بن معقل نکلا اورحسینی لشکر سے بریربن حضیر ان کے مقابل ہوئے زبانی مباحثہ کے بعد دونوں نے تلواریں نکال لیں، یزید بن معقل نے بریر پر وار کیا بریر نے وار خالی کردیا اورجواب میں ایسی کاری تلوار ماری کہ یزید کی خود کاٹی ہوئی دماغ تک پہنچ گئی اور وہ زمین پر ڈھیر ہوگیا یزید کو تڑپتا دیکھ کر شامی فوج کے ایک سپاہی رضی بن منقد نے بریر پر حملہ کیا دونوں میں کشتی ہونے لگی بریر اس کو چت کر کے سینہ پر بیٹھ گئے،رضی کو چت دیکھ کر کعب بن جابرازوی شامی نے بریر پر نیزہ سے حملہ کیا،نیزہ ان کی پیٹھ میں پیوست ہوگیا بریر زخمی ہوکر رضی کے سینہ سے اتر پڑے، ان کے اترتے ہی کعب نے تلوار سے زخمی کرکے گرادیا، اسی طرح رضی کی جان بچ گئی بریر کے بعد عُمر بن قرظہ انصاری بڑھے اورحضرت حسینؓ کے سامنے داد شجاعت دیتے ہوئے شہید ہوئے،عمروبن قرظہ کا بھائی ابن سعد کے ساتھ تھا، عمروکہ خاک وخون میں غلطاں دیکھ کر پکارا،کذاب ابن کذاب حسینؓ تو نے میرے بھائی کو گمراہ کیا اور دھوکہ دیکر قتل کرادیا آپ نے جواب دیا خدانے تیرے بھائی کو نہیں ؛بلکہ تجھ کو گمراہ کیا، تیرے بھائی کو اس نے ہدایت دی یہ جواب سن کر وہ بولا اگر میں تم کو قتل نہ کروں تو خدا مجھے قتل کرے،یہ کہتے ہی حضرت حسینؓ کی طرف چھپٹا،مگر نافع بن ہلال مراوی نے ایسا نیزہ مارا کہ وہ چاروں شانے چت گرا، مگر اس کے ساتھیوں نے بڑھ کر بچالیاان کے بعد حر بن یزید نکلے اورحضرت حسینؓ کے سامنے بڑی شجاعت وبہادری سے لڑے ،یزید بن سفیان ان کے مقابلہ کو آیا،حر نے ایک ہی وار میں اس کا کام تمام کردیا، حر کے بعد نافع بن ہلال بڑھے شامیوں میں مزاحم بن حریث ان کے مقابل آیا، نافع نے اسے بھی اس کے ساتھیوں کے پاس پہنچادیا۔