انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
نماز کے بعد بلند آواز سے ذکر کرنا کیسا ہے؟ (۱)نماز کے بعد بلند آواز سے ذکر کرنا جس سے مسبوق نمازیوں کی نماز میں خلل پڑےجائز نہیں اور اس مقصد کے لئے لاوٴڈ اسپیکر کا استعمال اور بھی بُرا ہے، حدیث میں علاماتِ قیامت میں سے ایک علامت یہ ارشاد فرمائی گئی:وارتفعت الأصوات فی المساجد یعنی مساجد میں آوازیں بلند ہونے لگیں گی، اس سے معلوم ہوتا ہے کہ مساجد میں آوازیں بلند کرنا اُمت کے بگاڑ کی علامت ہے۔ (۲) آنحضرت ﷺ، صحابہ کرام، سلف صالحین سے جو طریقہ منقول ہے وہ یہ ہے کہ نماز سے فارغ ہوکر زیرِ لب تسبیحات اور اذکارِ مسنونہ پڑھے جائیں، اور آہستہ ہی دُعاء کی جائے۔ آنحضرت ﷺ کبھی کبھی تعلیم کے لئے کوئی کلمہ بلند آواز سے بھی فرمادیتے تھے، بلند آواز سے کبھی دُعاء ہوجائے جبکہ اس سے کسی کی نماز میں خلل نہ ہو تو کوئی مضائقہ نہیں۔ جہری دُعاء کو معمول بنالینا اور سنت کی طرح اس کی پابندی کرنا صحیح نہیں۔ (۳) ذکر اور دُعاء کا تعلق بندے اور معبودِ برحق جل شانہ کے درمیان ہے، بلند آواز سے، خصوصاً لاوٴڈ اسپیکر پر ذکر اور دُعاء کی اذان دینا اس کی رُوح کے منافی ہے، اور اس میں ریا اور مخلوق کی طرف التفات کا خطرہ زیادہ سے زیادہ ہے، اس لئے مسلمانوں کو اس سے احتراز کرنا چاہئے، اور اگر کوئی اس کے خلاف کرتا ہے تو اس سے اُلجھنے کی ضرورت نہیں۔ (آپ کے مسائل اور اُن کا حل:۲/۲۷۶ ، کتب خانہ نعیمیہ۔ فتاویٰ محمودیہ:۵/۶۶۰،مکتبہ شیخ الاسلام، دیوبند)