انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
*** حکمائے یورپ کی شہادت "آئزک نیوٹن" کہتا ہے:کائنات کے اجزاء میں باوجود ہزاروں انقلاباتِ زماں ومکان کے جو ترتیب اور تناسب ہے وہ ممکن نہیں کہ بغیر کسی ایک ذات کے پایاجاسکے جو سب سے اوّل ہے اور صاحبِ علم اور صاحبِ اختیار ہے، زمانہ کا سب سے بڑا حکیم "ہربرٹ اسپنسر" کہتا ہے:ان تمام اسرار سے (جن کی یہ کیفیت ہے کہ جس قدر ہم زیادہ غور کرتے ہیں؛ اسی قدر وہ اور ڈوبتے جاتے ہیں) اس قدر قطعی ثابت ہوتا ہے کہ انسان کے اوپر ایک ازلی اور ابدی قوت موجود ہے جس سے تمام اشیاء صادر ہوتی ہیں۔ "فرانس" کا ایک مشہور فاضل"کیمل فلاسریان" کہتا ہے:"تمام اساتذہ اس بات کے سمجھنے سے عاجز ہیں کہ وجود کیونکر ہوا اور یہ کیونکر برابر چلتا رہتا ہے، اسی بناء پر ان کو مجبوراً ایک ایسے خالق کا اقرار کرنا پڑتا ہے جس کا مؤثر ہونا ہمیشہ اور ہروقت قائم ہے۔ پروفیسر"لینی"(Linne) لکھتا ہے:"خدائے قادر ودانا اپنی عجیب وغریب کاریگروں سے میرے سامنے اس طرح جلوہ گر ہوتا ہے کہ میری آنکھیں کھلی رہ جاتی ہیں او رمیں بالکل دیوانہ بن جاتا ہوں؛ ہرچیز میں گو وہ کتنی ہی چھوٹی ہو، اس کی کس قدر عجیب قدرت کس قدر عجیب حکمت، کس قدر عجیب ایجاد پائی جاتی ہے" "فونتل" انسائیکلوپیڈیا میں لکھتا ہے:"علوم طبعیات کا مقصد صرف یہ نہیں ہے کہ ہماری عقل کی پیاس بجھائے؛ بلکہ اس کا بڑا مقصد یہ ہے کہ ہم اپنی عقل کی نظر خالقِ کائنات کی طرف اُٹھائیں اور اس کے جلال وعظمت پر فریفتہ ہوجائیں۔ (الکلام:۳۸، مصنف:علامہ شبلی نعمانی رحمہ اللہ) ایک امریکی عالم حیوانات لکھتا ہے: "غیرارادی طورپر سائنس کی تحقیقات نے ثابت کردیا ہے کہ کائنات اپنا ایک آغاز رکھتی ہے"۔ اور ایسا کرتے ہوئے اس نے اللہ رب العزت کی حقانیتکو ثابت کردیا ہے؛ کیونکہ جو چیز اپنا ایک آغاز رکھتی ہو وہ اپنے آپ شروع نہیں ہوسکتی؛ یقیناً وہ ایک محرک اول یعنی خالق اور مالک کی محتاج ہے۔ ایک دوسرا امریکی عالم طبعیات "جارج ارل" لکھتاہے: "اگر کائنات خود اپنےآپ کو پیدا کرسکتی ہے تو اس کا مطلب یہ ہوگا کہ وہ اپنے اندر خالق کے اوصاف رکھتی ہے ایسی صورت میں ہم یہ ماننے پر مجبور ہوں گےکہ کائنات خود خالق ہے، اس طرح اگر چہ ہم حق تعالیٰ کے وجود کو تو تسلیم کرلیں گے لیکن وہ نرالا معبود ہوگا جو بیک وقت مافوق الفطرت بھی ہوگا(کہ وہ تمام مخلوقات کےفطری احوال سےجدا احوال رکھےگا) اور مادی بھی(کہ مادی اشیاء سے بنا ہوا ہوگا) میں اس طرح کے کسی مہمل تصور کو اپنا نے کےبجائے ایک ایسی ذات پر عقیدےکو ترجیح دیتا ہوں جس نےعالم مادی کی تخلیق کی ہے اور اس عالم کا وہ خود کوئی جز نہیں بلکہ اس کافرماں روا اور ناظم ومدبر ہے"۔ (اسلام مکمل دین مستقل تہذیب:۲۷)