انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
*** بکری شرح السنہ میں جیش بن خالد ام معبد کے بھائی سے روایت ہے کہ نبی کریمﷺ جب مکہ سے مدینہ کوہجرت کرکے جارہے تھے آپﷺ کے ساتھ ابوبکر تھے اورابوبکر کے آزاد کردہ غلام عامر بن فہیرہ اور عبداللہ لیثی راستہ بتانے کے لیے ساتھ تھے، جب آپ ام معبد کے خیمے کے پاس پہنچے تو آپ ﷺنے اس سے گوشت اور چھوہارے خریدنے کا ارادہ کیا؛ لیکن اس کے پاس یہ چیزیں نہ ملیں ؛ کیونکہ ان دنوں وہاں قحط تھا، ام معبد کے خیمے میں ایک بکری آنحضورﷺ نے دیکھی اور پوچھا یہ کیسی بکری ہے ، اس نے کہا کہ یہ اتنی کمزور ہے کہ ریوڑ کے ساتھ چراگاہ تک بھی نہی جاسکتی، اس لیے یہاں بندھی ہوئی ہے، آپﷺ نے فرمایا یہ کچھ دودھ بھی دیتی ہے اس نے کہا کہ یہ کمزومری اور لاغری کے باعث اس قابل نہیں رہی کہ دودھ دے، اس پر نبی ﷺ نے فرمایا کہ تم اجازت دو تو اس کا دودھ دوہ لوں اس نے کہا اگر اس کے دودھ ہے تو دوہ لیجیے ؛چنانچہ آنحضورﷺ نے دعا کی اور پھر بکری کے تھن پر ہاتھ پھیرا اور بسم ا للہ پڑھ کر اس بکری کے بارے میں دعا کی تو اس بکری نے اپنے پاؤں دوہنے کے لیے پھیلادئے، دودھ اس کی تھنوں میں بھرگیا،اس نے جگالی شروع کردی ،آنحضورﷺ نے بڑا برتن منگوایا،آٹھ نو آدمیوں کے سیراب ہونے کےلائق برتن لایاگیاآپﷺ نے دودھ دوہ کر برتن دودھ سے بھر دیا پھر آپ نے سب سے پہلے ام معبد کو خوب سیر ہوکر پلایا پھراپنے ساتھیوں کو خوب پلایا،سب کے بعد آپﷺ نے پیا اس کے بعد وہ برتن دوبارہ دودھ دوہ کر بھر دیااور ام معبد کو دے دیا اسی وقت ام معبد مسلمان ہوگئیں اور آپﷺ روانہ ہوگئے۔ بیہقی نے خالد بن عبدالعزی سے روایت کی ہے کہ انہوں نے نبی کریمﷺ کے لیے ایک بکری ذبح کی، خالد کا خاندان اتنا بڑا تھا کہ اگرایک بکری کبھی ذبح کرتے تو ایک آدمی کو ایک ہڈی یا ایک بوٹی سے زیادہ گوشت نہیں ملتا تھا،اس بکری میں نبی کریمﷺ نے کھایا اور باقی ماندہ گوشت خالد کے ڈوال میں رکھ دیا اوردعائے برکت فرمائی، جب خالد نے اس ڈول کے گوشت کو اپنے خاندان والوں میں آکر نکالا تو پورے خاندان نے خوب آسودہ ہوکر کھایا پھر بھی گوشت بچ گیا۔ بیہقی نے دلائل النبوۃ میں روایت کی ہے کہ جب نبی کریمﷺ نے خیبر پر چڑھائی کرکے گھیر ے میں لے لیا تو لڑائی کے دوران ایک کافر آکر مسلمان ہوگیا، یہ شخص خیبر والوں کی بکریاں چَرارہا تھا، اس نے عرض کیا یا رسول اللہ! یہ بکریاں اب کیا کروں، آپﷺ نے فرمایا کہ تو ان کے منہ پر کنکریاں مار کر چھوڑدے، یہ اپنے اپنے مالکوں کے پا س پہنچ جائیں گی؛ چنانچہ اس نے ایسا ہی کیا بکریاں پہنچ گئیں اور امانت ادا ہوگئی۔ احمد اور بزار نے حضرت انسؓ بن مالک سے روایت کیا ہے کہ نبی کریمﷺ اور حضرت ابوبکر ،حضرت عمر اور ایک انصاری ساتھ تھے یہ چاروں ایک انصاری کے باغ میں گئے وہاں کچھ بکریاں تھیں انہوں نے آنحضورﷺ کو سجدہ کیا، ابوبکر نے کہا یا رسول اللہ ! ہم پر آپ کی تعطیم زیادہ فرض ہے اس لیے ہم بھی آپ کو سجدہ کیا کریں، آپﷺ نے فرمایا اللہ کے سوا کسی اور کو سجدہ نہیں کرناچاہیے۔ بیہقی اور ابن عدی نے حضرت ابوبکرؓ کے آزاد کردہ غلام سعد اور چند دیگر صحابہ سے روایت کی ہے کہ وہ کہتے ہیں کہ نبی کریمﷺ کے ساتھ چارسو آدمی سفر کررہے تھے ہم ایک ایسے مقام پر اترے جہاں پانی نہ تھا لوگ گھبراگئے آنحضورﷺ کو اس کی خبر دی گئی تو اچانک ایک چھوٹی سی سینگوں والی بکری آپ کے سامنے دودھ دہانے کے لیے آکر کھڑی ہوگئی آپ نے اس کا دودھ دوہ کر خود بھی سیر ہوکر پیا اور ہم کو بھی خوب سیر کرکے پلایا، اس کے بعد آپ نے رافع سے فرمایا کہ اس بکری کو رات بھر روکے رکھو؛ لیکن میں نہیں سمجھتا کہ تم اسے روک سکو گے ؛چنانچہ رافع بکری کو باندھ کر سورہے آنکھ کھلی تو بکری غائب تھی، آنحضورﷺ کو جب اس کی خبر ہوئی تو آپﷺ نے فرمایا جو خدا اسے یہاں لایا تھا وہی اس کو لےگیا ۔ بیہقی نے روایت کی ہے کہ حضرت عبداللہ بن مسعودؓ بچپن میں عقبہ بن معیط کی بکریاں چلایا کرتے تھے ایک دن نبی کریمﷺ اور حضرت ابوبکرؓ حضرت ابن مسعودؓ کے پاس سے گزرے اور پوچھا کہ تمہارے پاس دودھ ہے انہوں نے عرض کیا کہ دودھ تو ہے مگر میں اس کا امین ہوں ،بکریاں دوسرے شخص کی امانت ہیں، آنحضرتﷺ نے فرمایا کہ اچھا ایسی بکری لاؤ جو گا بھن نہ ہوئی ہو اور نہ اس نے اب تک دودھ دیا ہو،یعنی کوئی پٹھ بکری لاؤ، چنانچہ حضرت ابن مسعودؓ ایک بکری لائے آپ نے اس کے نتھنوں پر ہاتھ پھیرا اور اللہ سے دعا کی ؛چنانچہ ابوبکرؓ ایک بڑا پیالہ لائے آپﷺ نے اس میں دودھ دوہ کر ابوبکر کو پلایا، پھر تھنوں سے کہا سمٹ جاؤ چنانچہ تھن جیسے تھے ویسے ہی ہوگئے، حضورﷺ کا یہ معجزہ دیکھ کرحضرت عبداللہ بن مسعودؓ نے اسلام قبول کرلیا اور یہی معجزہ ان کے لیے اسلام لانے کا سبب ہوا۔ ابویعلی اور طبرانی نے ایک سند سے جو حسن سے روایت کی ہے کہ نبی کریمﷺ کو حلیمہ سعدیہ دودھ پلانے کے لیے اپنے گاؤں میں لے گئیں تو ان دنوں وہاں قحط کی وجہ سے گھاس وغیرہ کی کمی تھی؛ لیکن آنحضورﷺ کی برکت تھی کہ جب حلیمہ کی بکریاں چرنے جاتیں تو خوب پیٹ بھر کر آتیں اور ان کے تھنوں میں دودھ بھرا ہوتا تھا؛ لیکن دوسرے لوگوں کی بکریوں کا یہ حال تھا کہ بھوکی واپس آتیں اور ان کے تھنوں میں دودھ بالکل نہ ہوتا تھا۔ بیہقی نے جعیل اشجعی سے روایت کی ہے وہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریمﷺ کے ساتھ جہاد کے ایک سفرمیں جارہا تھا اور میں ایک دبلی پتلی کمزور گھوڑی پر سوار تھا ،کمزور گھوڑی کی وجہ سے میں سب سے پیچھے چل رہا تھا، آنحضورﷺ نے میرا حال پوچھا تو میں نے گھوڑی کا حال بتایا کہ بڑی کمزور ہے، آپﷺ نے آہستہ سے اپنا کوڑا مارکر فرمایا کہ اللہ تجھے اس گھوڑی میں برکت دے؛ چنانچہ وہ تیز رفتار ہوگئی کہ روکے نہ رکتی تھی اور اس کا ایک بچہ بارہ ہزار میں میں نے فروخت کیا۔