انوار اسلام |
س کتاب ک |
*** فاروق اعظمؓ کا سفر فلسطین ستوؤں کا ایک تھیلا،ایک اونٹ ایک غلام ایک لکڑی کا پیالہ ہمراہ لے کر اوراپنی جگہ حضرت عثمان غنیؓ کو مدینہ کا عامل مقرر فرما کر روانہ ہوگئے،آپ کے اس سفر کی سادگی وجفا کشی عام طور پر مشہور ہے،کبھی غلام اونٹ کی مہار پکڑ کر چلتا اورفاروق اعظمؓ اونٹ پر سوار ہوتے اورکبھی غلام اونٹ پر سوار ہوتا اور فاروق اعظمؓ اونٹ کی مہار پکڑ کر آگے چلتے، یہ اس عظیم الشان شہنشاہ اور خلیفۂ اسلام کا سفر تھا،جس کی فوجیں قیصر وکسریٰ کے محلات اورتخت و تاج کو اپنے گھوڑوں کی ٹاپوں میں روند چکی تھیں،یہ مہینہ جس میں فاروق اعظمؓ کا یہ سفر شروع ہوا ہے رجب کا مہینہ تھااور ۱۶ھ جب کہ مدائن اورانطاکیہ فتح ہوچکے تھے،عزم روانگی کے ساتھ ہی روانگی سے پہلے آپ نے دمشق وبیت المقدس کی اسلامی افواج کے سرداروں کو اطلاع دے دی تھی،سب سے پہلے یزید بن ابی سفیان ان کے بعد ابو عبیدہ بن الجراحؓ ان کے بعد حضرت خالد بن ولیدؓ نے آپ کا استقبال کیا آپ نے ان سرداروں کو خوبصورت اورشان وشوکت کے لباس میں اپنے استقبال کو آتے ہوئے دیکھ کر طیش اور غضب کا اظہار فرمایا اور فرمایا کہ تم لوگوں نے دو ہی برس میں عجمیوں کی خُوبو اختیار کرلی، مگر جب ان سرداروں نے فرمایا کہ ہماری ان پر تکلف قباؤں کے نیچے سلاح ِ حرب موجود ہیں اور ہم عربی اخلاق پر قائم ہیں، تب آپ کو اطمینان ہوا۔