انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
*** عدتِ طلاق کی مقدار warning: preg_match() [function.preg-match]: Compilation failed: regular expression is too large at offset 34224 in E:\wamp\www\Anwar-e-Islam\ast-anwar\includes\path.inc on line 251. طلاق کی عدت مختلف حالات میں الگ الگ ہے۔ (الف)حاملہ عورت کی عدت وضعِ حمل (بچہ کی ولادت تک) ہے۔ حوالہ وَأُولَاتُ الْأَحْمَالِ أَجَلُهُنَّ أَنْ يَضَعْنَ حَمْلَهُن (الطلاق:۴) بند (ب)جس عورت کو حیض کا سلسلہ جاری ہو، اس کی عدت تین حیض ہےحوالہ ارشاد خداوندی ہے: وَالْمُطَلَّقَاتُ يَتَرَبَّصْنَ بِأَنْفُسِهِنَّ ثَلَاثَةَ قُرُوءٍ(البقرہ:۲۲۷)اس آیت میں قرء سے حنفیہ اورحنابلہ کے نزدیک حیض مراد ہے،(المغنی:۸/۸۱) کیونکہ آپ ﷺ نے باندی کی عدت دوحیض قراردی ہے،(ابن ماجہ،حدیث نمبر:۲۰۷۱)اس لیے ضروري ہے کہ آزاد عورت کی عدت بھی حیض ہی کے ذریعہ شمار کی جائے گی، پھر غور کرو کہ عدت کا مقصد کیا ہے؟ اس کے مختلف مقاصد ہیں، مگر سب سے اہم مقصد اس بارےميں مطمئين ہونا ہے کہ عورت کے رحم میں سابق شوہر کا نطفہ نہیں ہے اس لیے اب وہ دوسرے مرد کے نکاح میں جاسکتی ہے، یہ مقصد حیض ہی کے آنے سے حاصل ہوتا ہے نہ کہ طہر سے ۔ بند (ج)جن عورتوں کو کم سنی یا درازی عمر کی وجہ سے حیض نہ آتا ہو،ان کی عدت قرآن مجید نے تین ماہ بتائی ہے۔حوالہ وَاللَّائِي يَئِسْنَ مِنَ الْمَحِيضِ مِنْ نِسَائِكُمْ إِنِ ارْتَبْتُمْ فَعِدَّتُهُنَّ ثَلَاثَةُ أَشْهُرٍ وَاللَّائِي لَمْ يَحِضْنَ (الطلاق:۴) بند