انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
*** حضرت سوید بن صامت کا قبول اسلام یثرب کے باشندے حضرت سویدؓ بن صامت آنحضرتﷺ کے دادا عبدالمطلب کے خالہ زاد بھائی تھے، ان کی والدہ لیلیٰ ، عمرو کی بیٹی تھیں، سوید ؓ بن صامت کا تعلق قبیلہ بنی عمرو بن عوف سے تھا جو قبیلہ اوس کی ایک شاخ تھی، حضرت سوید ؓبن صامت کوان کی بہادری، شاعری اور شرف و نسب میں ممتاز ہونے کی وجہ سے یثرب کے لوگ " الکامل" کہا کرتے تھے اور یہ لقب اس کو دیا جاتا تھا جو شجاعت ، شرافت، تیراندازی اور پیراکی کے ساتھ لکھنے اور شاعری میں مہارت رکھتا ہو، حضور ﷺ کے شعب ابی طالب میں پناہ گزیں ہونے سے پہلے حضرت سویدؓکعبہ کی زیارت کے لئے آئے تھے تو حضور ﷺ ان کے پڑاؤ پر تشریف لے گئے اور انھیں اسلام کی دعوت دی، سویدؓ نے کہا : شاید آپ کے پاس بھی کچھ ایسی چیز ہے جو میرے پاس ہے ، آپﷺ نے فرمایا : تمہارے پاس کیا ہے ؟ تو انھوں نے کہا : مجلّہ لقمان ‘ یعنی حکمت لقمان اور امثال لقمان، تو حضور ﷺ نے فرمایا : پڑھ کر سناؤ ، انھوں نے سنایا، تو آپﷺ نے فرمایا : یہ کلام عمدہ ہے لیکن جو میرے پاس ہے اس سے بہترو اعلیٰ ہے یعنی قرآن مجید جواللہ تعالیٰ نے مجھ پر نازل فرمایا ہے ، وہ سراپا ہدایت و نور ہے، آپﷺ نے چند آیات تلاوت فرمائیں جسے سن کر ان کا دل اسلام کی طرف مائل ہو گیا ، حضور ﷺ نے انھیں اسلام کی دعوت دی توانہوں نے اسے قبول کرلیا، پھر جب وہ مکہ سے یثرب واپس ہوئے تو قبیلہ خزرج کے کسی شخص نے انھیں قتل کر دیا ، بلا ذری نے " انساب الاشرف " میں لکھا ہے کہ جنگ بعاث کی وجہ ان کا قتل تھا ۔