انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
قضائےعمری کے مسائل واحکام قضاءِ عمری کا صحیح طریقہ کیا ہے؟ قرآن و سنت اور فقہائے کرامؒ کے اتفاق کی روشنی میں یہ بات شک و شبہ سے بالاتر ہے کہ جس مسلمان نے اپنی عمر کی ابتداء میں نمازیں اپنی غفلت یا لاپرواہی کی وجہ سے نہ پڑھی ہوں اور بعد میں اُسے تنبہ اور توبہ کی توفیق ہو ، اس کے ذمہ یہ ضروری ہے کہ اپنی چھوٹی ہوئی نمازوں کا محتاط حساب لگاکر انہیں ادا کرنے کی فکرکرے، امام مالکؒ، امام احمدؒ اور امام شافعیؒ تینوں بزرگ تو اس بات پر متفق ہیں کہ اگر نمازیں کسی عذر کے بغیر چھوڑی ہیں تو تنبہ ہونے کے بعد اس کا فرض ہے کہ وہ ان نمازوں کی ادائیگی فوراً کرے اور صرف ضروری حاجتوں کا وقت اس سے مستثنیٰ ہوگا، لیکن فقہاءِ حنفیہ نے کہا ہے کہ چونکہ انسان اپنی وقعت کی حدتک مکلّف ہے اس لئے قضاء نماز پڑھنے میں تاخیر جائز ہے، جو انسان کی معاشی اور دوسری حاجتوں کو پورا کرنے کے لئے درکار ہو۔ بعض علماء نے مزید آسانی کے لئے یہ طریقہ بتایا ہے کہ انسان روزانہ ہر فرض کے سات اسی وقت کی ایک قضاء نماز پڑھ لیا کرے، اس طرح ایک میں پانچ نمازیں ادا ہوجائیں گی، البتہ جب موقع ملے اس سے زیادہ بھی پڑھتا رہے۔ البتہ قضاء پڑھنے میں نیت کا خیال رکھا جائے یعنی واضح طور پر قضاء کی نیت کی جائے، مثلاً فجر کی قضاء پڑ رہے ہیں تو یہ نیت کرے کہ میرے ذمہ فجر کی جو سب سے پہل نماز واجب ہے اس کی قضاء پڑھ رہا ہوں۔ (فتاویٰ عثمانی:۱/۵۳۰، کتب خانہ نعیمیہ، دیوبند)