عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
دن میں رمی کے ادا کے طور پر جائز ہونے کا وقت اس دن کی صبح صادق سے شروع ہوکر اگلے دن کی صبح صادق طلوع ہونے سے پہلے تک ہے حتیٰ کہ اگر رمی کو مؤخر کیا یہاں تک کہ اگلے دن کی صبح طلوع ہوگئی تو امام ابو حنیفہؒ کے نزدیک اس پر دم لازم ہوگا اور اگر قربانی کے پہلے دن کی صبح صادق طلوع ہونے سے پہلے رمی کی تو بالاتفاق وہ رمی صحیح نہیں ہوگی اور اس رمی کا وقت تین طرح پر ہے مکروہ و مسنون ومباح، پس اس دن کی طلوع فجر کے بعد سے سورج طلوع ہونے تک اور سورج غروب ہونے کے بعد سے اگلے دن کی صبح صادق طلوع ہونے سے پہلے تک یہ دو وقت مکروہ ہیں اور اگر کسی عذر کی وجہ سے ان وقتوں میں رمی کرے تو کوئی کراہت نہیں ہے پس ضعیف لوگوں کے لئے اس روز طلوع ہونے سے پہلے اور سورج غروب ہونے کے بعد رات میں رمی کرنے میں کوئی برائی وکراہت نہیں ہے اور اس دن کا سورج طلوع ہونے سے زوالِ آفتاب تک کاوقت مسنون ہے اور زوالِ آفتاب سے غروبِ آفتاب تک کا وقت مباح ہے اور دوسرے اور تیسرے دن میں رمی کے ادا کے طور پر جواز کا وقت زوالِ آفتاب سے اگلے دن کی صبح صادق طلوع ہونے تک کا وقت ہے پس ان دونوں دنوں میں زوال سے پہلے رمی کرنا جائز نہیں ہے اور ان دونوں دنوں میں مسنون ومکروہ دو طرح کا وقتِ ادا ہے، پس زوالِ آفتاب سے غروبِ آفتاب تک مسنون وقت ہے اور غروب کے بعد سے اگلے دن کی صبح صادق طلوع ہونے تک مکروہ وقت ہے اور چوتھے روز رمی کے ادا کے جواز کا وقت فجر طلوع ہونے سے مغرب تک ہے اس میں بھی مسنون ومکروہ دو طرح کا وقت ہے زوال سے پہلے کا وقت مکروہ ہے اور زوال سے مغرب تک کا وقت مسنون ہے ۴؎ پس اگر کسی نے ہر روز کی رمی کو اس کے جواز ادا کے مقرر وقت سے مؤخر کردیا تو اس پر قضا اور جزا یعنی دم دونوں