عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
اگر ایک انگلی کو ایک بار تر کرکے بقدر تین انگلی کے مسح کیا تو جائز نہیں، اگر انگوٹھے اور اس کے پاس کی انگلی سے مسح کرے اور دونوں کھلی ہوئی ہوں تو جائز ہے اس لئے کہ ان کے درمیان میں ایک انگلی کی جگہ ہے۔ اگر مسح اس طرح پر کے کہ تین انگلیاں رکھ دے کھینچے نہیں تو جائز ہے مگر سنت کے خلاف ہے، اگر انگلیوں کے سرے سے موزوں پر مسح کرے اور انگلیوں کی جڑوں کو موزہ سے جدا رکھے یعنی انگلیوں کو کھڑا رکھے تو اگر پانی ٹپکتا ہوا ہو اور اس سے موزہ تین انگلیوں کی مقدار تر ہو جائے تو جائز ہے ورنہ جائز نہیں۔ اگر مسح کرنا بھول گیا اور مسح کرنے کی جگہ پر پانی یا مینہ بقدر تین انگشت کے پڑایا ایسی گھاس پر چلا جو مینہ (بارش) ہے پانی ٹپکتا ہو یا نہ ٹپکتا ہو برابر ہے۔ مسح کے بعد جو تری ہاتھ پر باقی ہو اس سے مسح جائز نہیں۔ مسح کا مسنون طریقہ مسح کا مسنون طریقہ یہ ہے کہ دونوں ہاتھوں کو پانی سے بھگو کر اپنے دائیں ہاتھ کی انگلیاں داہنے موزہ کے اگلے حصہ پر رکھے اور بائیں ہاتھ کی انگلیاں بائیں موزہ کے اگلے حصہ پر رکھے اگنلیاں پوری پوری رکھے صرف سرے نہ رکھے اور انگلیوں کو کھولے ہوئے پنڈلی کی طرف ٹخنوں سے اوپر تک کھینچ اگر پنڈلیوں کی طرف سے انگلیوں کی طرف کو کھینچے یا دونوں موزوں پر عرص میں مسح کرے تو مسح ہو جاتا ہے مگر خلافِ مسنون (مکروہ و بدعت) ہے اور اگر اہتھیلی کو رکھ کر یا صرف انگلیوں کو رکھ کر کھینچے تو یہ دونوں صورتیں حسن ہیں اور احسن یہ ہے کہ سارے ہاتھ سے مسح کرے۔ اگر ہتھیلی یا انگلیوں کی پیٹھ کی جانب سے مسح کرے تو جائز مگر مکروہ ہے اور سمتحب یہ ہے کہ ہاتھ کے اندر کی جانب سے مسح کرے مسح میں خطوط کا ظاہر ہونا شرط نہیں البتہ سنت ہے، اسی پر فتویٰ ہے، مسح