عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
سے وضو ٹوٹنے کے بارے میں نص وارد ہوئی ہے (حاشیہ ع تبصرف) (۲۰) اگر کسی ایسے امام کے پیچھے نماز شروع کی جن کی افتا اس کے لئے صحیح نہیں ہے پھر اس نماز میں میں قہقہہ مارا تو بالاتفاق اس کا وضو نہیں ٹوٹے گا اور اسی طرح اگر کسی نے اپنی نماز باطل ہونے کے بعد قہقہہ مارا یا اپنی نماز سے باہر ہونے کے بعد قہقہہ مارا مثلاًآخری قعدہ میں بیٹھنے کے بعد امام سے پہلے سلام پھر دیا پھر قہقہہ مارا تو اس کا وضو نہیں ٹوٹے گا۔ (خانیہ وبحر) مباشرت فاحشہ: (۱) وضو کے نواقص حکمیہ میںسے مباشرت فاحشہ یعنی مرد و عورت کی شرمگاہوں کا شہوت کے ساتھ ملنابھی ہے۔ (بحر) پس مر د اور عورت کی شرم گاہوں کے شہوت کے ساتھ ملنے سے امام ابو حنیفہ وامام ابو یوسف رحمہما اللہ کے نزدیک وضو ٹوٹ جاتا ہے اگرچہ مذی (رطوبت) نہ نکلنے کیونکہ ان کے نزدیک مباشرت فاحشہ حدث ہے اور یہ استحسان ہے اس لئے کہ مباشرت فاحشہ سے مذی کا نکلنا غالب طور پر پایا جاتاہے اور غالب وجوب کے حق میں متحقق کی مانند ہوتا ہے ، امام محمدؒ کے نزدیک جب تک مذی (رطوبت) نہ نکلے مباشرت فاحشہ حدث نہیں ہے اور اس سے وضو نہیں ٹوٹتا یہ قیاس ہے اس لئے کہ رطوبت کے نہ نکلنے کا یقین حاصل ہے کیونکہ بیداری میں حقیقت حال سے واقف ہوناممکن ہے اور شیخین کے نزدیک رطوبت کے عدم خروج کا یقین ہونا ناقابل تسلیم ہے کیونکہ یہ لاپرواہی اور بے خیالی کی حالت ہوتی ہے اور بسا اوقات تھوڑی سی رطوبت نکلتی ہے اس لئے وضو کے وجوب کا حکم دینے میں احتیاط ہے (کبیری وبدائع وفتح وط وغیرہا مترتباً) فتاویٰ عالمگیری میں ینا بیع کے حوالہ سے امام محمدؒ کے قول پر فتویٰ اور نصاب سے اس کی تصیح نقل کی ہے اور اصحب حقائق وغیرہ نے بھی اسی کو صحیح و مفتی بہ کہا ہے لیکن یہ قول اعتماد