عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
وہ ادا ہوجاتا ہے ۷؎ بشرطیکہ مجنون احرام باندھنے کے وقت عقل رکھتا ہو اور نیت و تلبیہ کو سمجھتا ہواور افعالِ حج بغیر نائب کے خود ادا کئے ہوں اور نیابت میں ادا کرنے کی صورت میں فرض حج بھی ادا ہوجائے گا جبکہ فرض حج یا مطلق حج کی نیت کی ہو جیسا کہ اوپر بیان ہوچکا ہے اور بشرطیکہ نابالغ بچہ صاحبِ تمیز ہو یا صاحبِ تمیز نہ ہونے کی صورت میںاس کا ولی اس کی طرف سے احرام نہ باندھے تو اس کا حج نہ فرض ادا ہوگا نہ نفل، جیسا کہ شرئطِ وجوب میں مذکور ہے ۱؎ پس غلام کو آزد ہونے کے بعد اور نابالغ کو بالغ ہونے کے بعد اور مجنون کو افاقہ کے بعد پھر حج کرنا فرض ہوگا بشرطیکہ اس وقت قدرت اور دیگر شرائط ِ وجوب موجود ہوں ۲؎ (ان سب کی تفصیل اپنے اپنے مقام پر درج ہے، مؤلف) قدرت ہوتے ہوئے خود حج کرنا : چھٹی شرط یہ ہے کہ خود حج کرنے کی قدرت ہوتے ہوئے مثلاًصحیح و تندرست ہوتے ہوئے خود جاکر حج ادا کرے پس خود حج ادا کرنے کی قدرت ہوتے ہوئے اگر کسی دوسرے آدمی کو بھیج کر حج کرائے گا تو اس کا یہ حج فرض کی جگہ واقع نہیں ہوگا بلکہ وہ اس کی طرف سے نفلی حج ہوگا (اگرچہ اس نائب نے اس کی طرف سے حج فرض کی نیت کی ہو، ۳؎ ) لیکن اگر اس کو کوئی ایسا عذر لاحق ہو جس کی وجہ سے وہ خودحج ادا نہیں کرسکتا مثلاً وہ مریض ہے یا قید میں ہے یا اسی قسم کا کوئی اور عذر ہے اب اگر کوئی دوسرا شخص اس کی طرف سے حج کردے تو اس کا یہ حج فرض کی جگہ صحیح ہوجائے گا لیکن اس میں شرط یہ ہے کہ اسکا وہ عذر مرتے دم تک قائم رہے اوراگر دوسرے سے حج کرانے کے بعد ثابت ہوا کہ وہ عذر مرتے دم تک باقی نہیں رہا بلکہ اس کی زندگی میں ہی جاتا رہا تو وہ حج نفل ہوجائے گا ( اور اب اس پر خود حج کرنا فرض ہوگا، مؤلف) لیکن اگر بے ہوشی والا شخص خود حج ادا کرنے