عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
آیت یا آیتیں نازل ہوتی تھیں تو حضور صلی اللہ علیہ وسلم فرمادیتے تھے کہ اس آیت یا ان آیتوں کو فلاں آیت کے بعد اور فلاں آیت سے پہلے لکھ لو۔ سورتوں کی تعداد اور ان کے ابتداء اور انتہا اور ہر سورۃ کی آیتوں کی تعداد اور ہر آیت کی ابتداء اور انتہا اور اسی طرح تمام قرآن مجید کی ترتیب اللہ تعالیٰ کی طرف سے حضرت جبرئیل علیہ السلام کو معلوم ہوئی اور اُنھوں نے حضورِ انور علیہ السلام کو بتائی اور حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے ذریعے صحابۂ کرام ؓکو معلوم ہوئی اور اسی طرح سلسلہ بہ سلسلہ ہم تک پہنچی اور قولہ تعالیٰ اِنَّ عَلَینَا جَمْعَہ‘ وَقُراٰنَہ‘(القیامہ:۱۷) ’’بیشک اس کا جمع کرنا اور پڑھوانا ہم نے اپنے ذمے لے لیا ہے‘‘ اس کی جمع وتدوین منجانب اللہ ہونے کی دلیل ہے فافھم ولا تشکک فیہ فان التشکیک فیہ ضلالۃ وکفر۔ قرآن مجید کی بعض آیتیں محکم ہیںکہ ہماری سمجھ میں آتی ہیں اور بعض متشابہ کہ ان کا صحیح مطلب اللہ تعالیٰ اور اُس کے حبیب کے سوا کوئی نہیں جانتا الاماشاء اللّٰہ۔ متشابہ کی تلاش اور اس کے معنی کی چھان بین وہی کرتاہے جس کے دل میں کجی ہو۔قرآن مجید کی بعض آیتوں نے بعض آیتوں کو منسوخ کردیا مگر ان کی تلاوت منسوخ نہیں ہوئی۔تفصیل کتب تفاسیر واحادیث میں ملا حظہ فرمائیں۔ (۴) رسولوں پر ایمان رسولوںپر ایمان لانے کا مطلب یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ نے بندوں میں اپنے احکام پہنچانے کے لئے انہی میں سے اپنے چنے ہوئے بندے کتابیں اور معجز ے دے کر بھیجے ہیں جس کو ’’رسول‘‘ کہتے ہیں جن میں حضرت آدم علیہ السلام سب سے اول مبعوث ہوئے اور ہمارے حضرت محمد مصطفی احمد مجتبیٰ صلی اللہ علیہ وسلم سب سے آخر میں مبعوث ہوئے ہیں۔ روایتوں میں نبیوں اور رسولوں کا شمار ایک لاکھ چوبیس ہزار آیا ہے بعض روایات میں ایک لاکھ