عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
(۷) ناخن کاٹنا خواہ یا د سے ہو یا بھولے سے، رضا مندی سے ہو یا زبردستی سے جزا واجب ہونے میں احناف کے نزدیک یکسا ں حکم ہے بخلاف امام شافعیؒ کے ، اس طرح اس بارے میں مرد وعورت اور مفرد وقارن کا حکم بھی یکسا ں ہے البتہ قارن پر مفرد سے دوچند جزاواجب ہوگی جیسا کہ پہلے بیان ہوچکاہے واﷲ اعلم ۔ ۱۱؎ دم یا صدقہ معین یا مخیّر ہونے کی تفصیل : ان مذکورشدہ قسم کی جنایات یعنی خوشبو لگانے ، لباس پہننے سر ڈھانکنے بال مونڈنے اور ناخن کاٹنے کے بیان میں جو دم یا صدقہ معین ( حتمی) طور واجب ہونا مذکور ہے یہ اس وقت ہے جب کہ جنایت کا ارتکاب اختیار کی حالت میں یعنی بغیر عذر کے ہوا ہو لیکن اگر حالت اضطرار یعنی عذر کے ساتھ ارتکاب ہوا ہو مثلاً بیماری یا کسی ضرورت کی وجہ سے ہو تو اگر وہ جنایت ایسی ہے جس میں دم واجب ہوتا ہے تو اس کو اخیتار ہے کہ وہ روزے رکھے یا صدقہ دیدے یادم ذبح کرے اگرچہ وہ مالدار ہو اور اگر ایک کفارہ میں تینوں چیزیں ادا کیں تو ان میں سے صرف ایک چیز کفارہ میں واقع ہوگی جو کہ قیمت کے اعتبار سے اعلیٰ ہوگی اور اگر ان تینوں میں سے ایک چیز بھی ادا نہ کی تو ان میں اس ایک چیز کا مواخذہ ہوگا جو قیمت کے اعتبار سے ادنیٰ ہوگی کیونکہ ادنیٰ فرض کی ادائیگی ہوجاتی ہے اور اگر وہ جنایت ایسی ہے جس میں صدقہ واجب ہوتا ہے تو اس کو اختیار ہے کہ روزے رکھے یا صدقہ دیدے ۱؎ تمام محظوراتِ احرام کے لئے جزائے مخیر کا یہی حکم ہے البتہ اگر واجبات ِ حج میں سے کوئی واجب عذر کے ساتھ ترک کیا تو اس پر کچھ واجب نہیں ہے ۲؎ (۲) عذر سے مراد شرعی عذر ہے یعنی جو قدرتی ہو بندوں کی طرف سے لاحق نہ ہو ، شرعی عذرات یہ ہیں :۔ہر قسم کابخار، سخت سردی، سخت گرمی، زخم،پھنسیوغیرہ کا ہو یا