عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
نہیں آتے جاتے تھے بلکہ اس قدیم راستے سے آتے جاتے تھے جو کہ شام کی طرف سے مکہ معظمہ جانے کے لئے تمام انبیا ء کرام کا راستہ رہا ہے اور یہ پرانا راستہ موجودہ مدینہ منورہ سے روحاء کے مابعد اور مسجد غزالہ تک شاہی راستہ کے مطابق ہے پھر وہاں سے الگ ہوجاتا ہے ، پھر جحفہ سے پہلے رابغ کے قریب دونوں راستے موافق ہوجاتے ہیں ۔ نیز جاننا چاہئے کہ مکہ معظمہ ومدینہ منورہ کے درمیانی راستے میں جو مساجد آنحضرت ﷺ کی طرف منسوب ہیں بکثرت ہیں ان میں سے جو مشہور اور موجود راستہ پرواقع ہیں ان کی تفصیل یہ ہے : (۱)مسجد ذوالحلیفہ : ذوالحلیفہ اہلِ مدینہ کامیقات ہے اس جگہ رسول اﷲ ﷺ کا اترنا اور اس مسجدکی جگہ میں نماز پڑھنا اور وہاں سے حج اورعمرہ کااحرام باندھنا روایت کیا گیا ہے ، اس کو مسجد شجرہ بھی کہتے ہیں کیونکہ اس جگہ ایک ببول (کیکر) کا درخت تھا جس کے نیچے مسجد بننے سے پہلے آپ ﷺ نماز پڑھتے تھے ۔ (۲)مسجد معرس : یہ بھی ذوالحلیفہ میں واقع ہے اور پہلی مسجد کے قریب ہے اس میں بھی آپ ﷺ نے احرام باندھا اور نماز پڑھی ہے اور اس مسجد میں آخر شب میں نزول اور آرام فرمایا ہے اسی لئے اس کانام معرس اسم مفعول کے صیغہ پر مصدر میمی ہے۔ (۳)مسجد عرق الظبیہ : یہ روحاء سے دومیل قبل ایک جگہ ہے امام ترمذی ؒ نے روایت کیا ہے کہ رسول اﷲ ﷺ نے اس مسجد میں نماز پڑھی ہے اور فرمایا ہے کہ اس مسجدمیں ستر انبیا علیہم السلام نے نماز پڑھی ہے ۔(۴)مسجد شرف الروحأ : یہ مسجد روحأ کے قریب واقع ہے اور روحا مکہ معظمہ ومدینہ منورہ کے درمیان مدینہ منورہ سے تیس یاچالیس میل کے فاصلہ پر ایک مقام ہے وہاں ایک کنواں ہے جو بئرِ روحا کے نام سے مشہور ہے اور اس جگہ دو مسجدیں ہیں ایک چھوٹی اور دوسری بڑی ہے روایت کیا گیا ہے کہ رسول اﷲ ﷺ نے چھوٹی مسجد میں نماز