عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
باندھنے اور افعالِ حج ادا کرنے میں نیا بت صحیح نہیں ہے لیکن جن افعال کے ادا کرنے پر وہ قادر نہ ہو اُن میں نیابت صحیح ہے اور بے سمجھ بچہ کا خود احرام باندھنا درست نہیں ہے کیونکہ وہ نیت کو نہیں سمجھتا اور تلبیہ کے الفاظ بھی ادا نہیں کرسکتا اور یہ دونوں امر یعنی نیت کرنا وتلبیہ کہنا احرام کے لئے شرط ہیں جیسا کہ بیان ہوچکا ہے ۱۵؎ اور نابالغ کا فرض حج کا احرام بالاجماع منعقد نہیں ہوتا ۱۶؎ (کیونکہ اس پر حج فرض نہیں ہے اور وہ اس کا مکلف نہیں ہے، مؤلف) اور نابالغ بچہ سے مراد جنس ہے پس مذکر ومؤنث دونوں کو شامل ہے ۱۷؎ (نابالغ کے حج کی تفصیل الگ بیان میں آگے آئے گی انشاء اﷲ ،مؤلف) بیہوش اور سوئے ہوئے مریض اور مجنون ودیوانہ کا احرام (۱) جو شخص فرض حج کے ارادہ سے بیت الحرام (خانہ کعبہ) کی طرف روانہ ہوا پھر اس کو احرام باندھنے سے پہلے بیہوشی طاری ہوگئی یا وہ مریض ہے اور سوگیا ہے اگر اسکے ساتھی نے اپنے حج کی نیت کرنے اور تلبیہ کہنے کے بعد یااس سے پہلے اس کی طرف سے نیت کی اور تلبیہ کہا مثلاً اس نے کہا : ’’اَللّٰھُمَّ اِنَّہ‘ یُرِیْدُ الْحَجَّ ‘‘یا یہ کہا ’’اُرِیْدُ الْحَجَّ لَہ‘ ‘‘ فَیَسِّرْہُ لَہ‘ وَتَقَبَّلْہُ وَمِنْہُ‘‘ پھر اس کی طرف سے تلبیہ پڑھا، یا اس کے ساتھی کے علاوہ کسی دوسرے شخص نے اس کی طرف سے نیت کی اور تلبیہ پڑھا خواہ اس کے حکم سے ایسا کیا ہو اس طرح پر کہ اس نے بیہوش ہونے یا مریض نے سونے سے پہلے اس کو اس بات کا امر کیا ہو یا اس دوسرے شخص نے اس کے امر کے بغیر اپنی مرضی سے ایسا کیاہو تو اس ساتھی یا دوسرے شخص کا اس کی طرف سے احرام باندھنا درست ہوجائے گا اور وہ بے ہوشی والا شخص (یا مریضِ نائم) اپنے ساتھی کے نیت کرنے اور تلبیہ کہہ لینے سے محرم ہوجائے گا اور وہ احرام بلاخلاف فرض حج کے لئے کافی ہوجائے گا ۱؎