عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
سنت کا ادا ہونا معتبر ہوگا (ش) معراج میں ہے کہ دونوں پاؤں کو دھونے سے ہے اعضائے وضو کو رومال کے ساتھ نہ پونچھے کیونکہ اس سے پے در پے ہوناترک ہوجائے گا اور وضو پورا ہونے کے بعد رومال سے پونچھنے میں مضائقہ نہیں ہے (بحروش) جیسا کہ مستحبات وضو میں آتا ہے ، مؤلف) وضو کے مستحبات وآداب متون مین وضو کے مستحبات صرف دوبیان کئے گئے ہیں: اول اعضائے وضو میں جو دوہرے یعنی دو دو ہیں ان میں دائیں کو بائیں پرمقدم کرنا مثلاً دائیں ہاتھ کو بائیں ہاتھ سے پہلے دھونا اور دائیں پیر کو بائیں پیر سے پہلے دھونا وغیرہ مگر کانوں کا حکم یہ ہے کہ دونوں کانوں کا مسح ایک ساتھ کرے۔ (ع وغیرہ) لیکن اگر کسی کے ایک ہی ہاتھ ہو یا اس کے دوسرے ہاتھ میں کوئی بیماری ہو اس لئے وہ دونوں کانوں کا مسح ایک ساتھ نہ کرسکے تو وہ ایک ہی ہاتھ سے پہلے دائیں کان کا مسح کرے پھر بائیں کا کرے (ع وش) ۲۔ دوم گردن کا مسح کرنا (عامۃ الکتب) اور یہ دونوں ہاتھوں کی انگلیوں کی پشت سے کرے کیونکہ ان کی تری مستعمل نہیں ہوئی ہے گردن کا مسح کرنے کے بارے میں فقہا کا اختلاف ہے بعض نے کہا کہ بدعت ہے اور بعض نے کہا کہ سنت ہے اور صحیح یہ ہے کہ یہ ادب ہے اور یہ مستحب کے معنی میں ہے (؟) اور حلقوم (گلے) کا مسح نہ کرے کیونکہ بدعت ہے (؟) فقہائے نے وضو کے اوربھی بہت سے سنن وآداب بیان فرمائے ہیں (؟) فتح القدیر