عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
اگرچہ یہ دونوں طواف فرض ورکن ہونے میں برابر ہیں لیکن طوافِ عمرہ پہلے مکمل ادا ہونے کا مستحق ہے ۲؎ اور اگر طوافِ عمرہ کے زیادہ چکر (چار چکروں یا زیادہ) ترک کردیئے ہوں تو اس کو طوافِ زیارت کے چکروں سے پورا نہیں کیا جائیگا بلکہ وہ طوافِ عمرہ بالکل کالعدم ہوجائے گا ۳؎ اور اسی طرح اگر کسی شخص نے طوافِ زیارت کے کچھ چکر ادا کئے (پورا ادا نہیں کیا) اس کے بعد طوافِ صدر پورا ادا کیا تو طوافِ زیارت کی تکمیل طوافِ صَدَر کے چکروں سے کی جائے گی ۴؎ (یعنی وہ کمی طوافِ صدر کی طرف منتقل ہوجائے گی اور طوافِ صدر کی تکمیل کے بقیہ چکر پورے کرے گا، مؤلف) اوراگر کسی شخص نے دسویں ذی الحجہ کونذر کا طواف کیا تو وہ طوافِ زیارت کی جگہ واقع ہوگا اور نذر کی جگہ ادا نہیں ہوگا ۵؎ (۵) سعی کا حکم اس طرح نہیں ہے پس اگر کسی شخص پر حج کی سعی باقی ہے اوراس نے عمرہ کااحرام باندھ کر عمرہ کا طواف اور سعی کی تو یہ سعی حج کی سعی کی طرف منتقل ہوجائے گی حالانکہ حج کی سعی بلحاظِ سبب مقدم اور بلحاظِ مرتبہ قوی ہے ۶؎ اور کبیر میںہے کہ اگر قارن نے عمرہ کا طواف کیا اور اس کی سعی نہیں کی پھر دسویں ذی الحجہ کو حج کی سعی کی تو اس کی یہ سعی عمرہ کی سعی واقع ہوگی اھ ۷؎ اگر قارن نے پہلے حج کا طواف اور سعی کی اس کے بعد عمرہ کا طواف اور سعی کی تو پہلا طواف اور سعی عمرہ کا واقع ہوگا ور دوسرا طواف اور سعی حج کا ہوگا ۸؎ وقت : (۱) طوافِ زیارت کی شرائط میں سے ایک شرط وقت ہے (یعنی طوافِ زیارت کے لئے شرط ہے کہ اس کے مخصوص وقت میں ادا ہو) اس مخصوص وقت سے پہلے ادا کرنا جائز نہیں ہے اور اگر وقت ِ مخصوص میں ادا نہ کیا تو بعد میں بالاجماع اس کوقضا کیا جائے ۹؎