عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
(۱) ہدی کے جانور یا اس کی قیمت پر قادر ہونا اور جانور کا قیمتاً مل جانا۔…(۲)قران وتمتع کا صحیح ہونا ۔…(۳)قارن یا متمتع کا عاقل ہونا۔…(۴)بالغ ہونا کیونکہ نابالغ پر ہدی واجب نہیں ہے خواہ وہ سمجھ دار ہو یا نا سمجھ۔…(۵)آزادہونا، پس غلام پر ہدی واجب نہیں ہے کیونکہ کوئی چیز اس کی مِلک نہیں ہے بلکہ اس پر ہدی کی بجائے روزے رکھنا واجب ہے کیونکہ وہ اس پر قادر ہے لیکن اگر اس نے روزے نہ رکھے تو اس کے ذمہ واجب ہوگا کہ آزاد ہونے کے بعد ہدی ذبح کرے۔…(۶)ہدی ذبح کرنے کا مکان اور وہ حرم ہے۔…(۷)ہدی ذبح کرنے کا زمانہ اور وہ ایامِ نحر ہیں ۵؎ (مکان و زمانہ کی تفصیل آگے درج ہے، مؤلف) مکانِ ذبحِ ہدی : دمِ قران و تمتع کوذبح کرنا مکان کے ساتھ مخصوص ہے اور وہ حدودِ حرم ہے پس اگر حرم کے علاوہ کسی اور جگہ ذبح کیا تو ہر گز جائز نہ ہوگا، حدودِحرم میں جس جگہ چاہے ذبح کرے جائز ہے لیکن مبسوط میں ذبح مسنون جگہ کے بارے میں لکھا ہے کہ ( قران وتمتع کے ) ہدی کے ذبح کرنے کے لئے قربانے کے ایام میں مسنون جگہ منیٰ ہے پس ان دنوں میں مکہ معظمہ میں ذبح کرنا مکروہ ہے اور قربانی کے دنوں کے علاوہ اور دنوں میں یعنی بارہویں ذی الحجہ کے بعد مکہ معظمہ میں ذبح کرنا اولیٰ ہے اھ اور ظاہر یہ ہے کہ اس مقصد کے لئے مکہ معظمہ میں مقامِ مروہ سب سے افضل جگہ ہے ۶؎ پس ایامِ نحر میں منیٰ میں ذبح کرنا سنت ہے اور مکہ معظمہ و تمام حدودِ حرم میں کسی جگہ ذبح کرنا بھی جائز ہے لیکن (بلا وجہ ایسا کرنا) خلافِ سنت ہونے کی وجہ سے مکروہ ہے ۷؎ زمانہ ذبح ہدی : (۱)دمِ قران و تمتع کا ذبح کرنا جائز ہونے کے لئے وقت بھی مخصوص ہے اور وہ ایامِ نحر ہیں پس ایامِ نحر میں (دسویں ذی الحجہ