عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
زیر کے ساتھ مصدر ہے ۱؎ ۔ لغتِ عرب میں حج کے معنیٰ کسی عظیم الشان چیز کی طرف قصد کرنے کے ہیںمطلق ہر قصد کو حج نہیں کہتے جیسا کہ امام زیلعی ؒ نے اس کو گمان کیا ہے ۲؎۔ اور شرع شریف کی اصطلاح میں مخصوص زمانے میں مخصوص فعل سے مخصوص مکان کی زیارت کرنے کو حج کہتے ہیں ۳؎ ۔ امام ابنِ ہمام ؒ نے کہا ہے کہ ظاہر یہ ہے کہ حج اُن خاص افعال کا نام ہے جو حج کی نیت سے احرام باندھنے کے بعد ادا کئے جاتے ہیں اور وہ افعال فرض طواف اور وقوفِ عرفات ہیں جن کو ان کے مقررہ وقتوں میں ادا کرتے ہیں ۴؎۔ سببِ حج : حج کا سبب بیت اﷲ شریف ہے نیز اس کے موجود ہونے کا علم اور اس کی جگہ کا متحقق ہونا ہے ۵؎ ، اس لئے کہ اﷲ تعالیٰ کے فرمان حِجُّ الْبَیْتِ میں حج کی اضافت بیت کی طرف ہے اور یہ اضافت اس کے سبب ہونے کی دلیل ہے ۶؎، کیونکہ اصول یہ ہے کہ احکام کی اضافت ان کے اسباب کی طرف ہوتی ہے جیسا کہ اصولِ فقہ میں یہ بات مقرر ہے ۷؎۔ پس حج کی اضافت بیت کی طرف ہونے کا تقاضا یہ ہے کہ حج کے واجب ہونے کا سبب یہی بیت ہے اور یہی وجہ ہے کہ حج اﷲ تعالیٰ کی طرف سے عمر بھر میں ایک ہی دفعہ کے لئے فرض ہوا ہے دوبارہ فرض نہیں ہے کیونکہ یہ بیت اﷲ بھی ایک ہی ہے اور کوئی دوسرا نہیں ہے ۸؎۔ فرضیتِ حج : جانناچاہئے کہ حج دینِ اسلام کا پانچواں رکن اور اﷲ تعالیٰ کی عظیم ترین عبادت ہے اور تمام انبیاء کرام علیہم السلام اور اﷲ تعالیٰ کے تمام نیک بندوں کا شعار ہے، کیونکہ روایات میں وارد ہے کہ حضرت آدم ؑ اور تمام انبیاء کرام علیہم الصلوٰۃ والسلام نے خانہ کعبہ کا حج کیا ہے اور کوئی پیغمبر ایسا نہیں ہوا جس نے حج