عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
مستحب سے تعبیر کیا ہے لیکن نہایہ اور محیط میں اس کے واجب ہونے کی تصریح کی گئی ہے اور یہ مسئلہ اس بات پر دلالت کرتا ہے کہ عورت غیر محرم (یعنی اجنبی) آدمیوں کے لئے بلا ضرورت اپنا چہرہ ظاہر کرنے سے منع کی گئی ہے اھ ۷؎ اور اسی کی مانند خانیہ میں ہے اور بحر الرائق میں ان دونوں قولوں میں اس طرح تطبیق دی گئی ہے کہ عورت کو حالتِ احرام میں منہ پر کپڑا ڈالنا جبکہ چہرے اور کپڑے کے درمیان فاصلہ رہے اس وقت مستحب ہے جبکہ وہاں اجنبی (غیر محرم) لوگ موجود نہ ہوں لیکن اگر غیر محرم موجود ہوں تو بطریقِ مذکور چہرہ پر کپڑا ڈالنا ممکن ہونے کی صورت میں اس کا ڈالنا واجب ہے اوراگر عورت کے لئے ایسا کرنا ممکن نہ ہوتو اجنبی (غیر مُحرم) لوگوں پر واجب ہے کہ اپنی آنکھیں نیچی رکھیں ۸؎ اور یہ تمام بحث جو ان عورت کے متعلق ہے البتہ بوڑھی عورت جس سے فتنہ کا خوف نہ ہو اس کے لئے بطریقِ مذکور چہرے پر کپڑا ڈالنا مطلقاً یعنی ہر حال میں میں مستحب ہے ۹؎ اور اس مقصد کے لئے کہ کپڑا چہرے کو مس نہ کرے بانس وغیرہ کی تیلیوں سے ایک قبہ سا بنا کر چہرہ پر لگالیا جاتاہے اور اُس کے اوپر سے کپڑا ڈال لیا جاتا ہے ۱۰؎ (۴) عورت تلبیہ بلند آواز سے نہ پڑھے ۱۱؎ بلکہ اس طرح پڑھے کہ خود ہی سن سکے تاکہ لوگ اس کی آواز سننے کی وجہ سے فتنہ ممکنہ سے بچ جائیں ۱۲؎ کیونکہ عورت کی آواز فتنہ میں مبتلا کرنے والی ہوتی ہے یہی صحیح ہے، اگر چہ بعض کے نزدیک عورت کی آواز ستر(پردہ) ہے ۱۳؎ (مزید تفصیل عورت کے حج کے بیان میں مذکور ہے ، مؤلف) نابالغ کااحرام : سمجھ دار (ممیز ) بچہ کا احرام نفلی حج کے لئے منعقد ہوسکتا ہے ۱۴؎ جبکہ وہ خود اپنا احرام باندھے اوراسی طرح اگر بے سمجھ (غیر ممیز) بچہ کی طرف سے اس کا ولی احرام باندھے تو نفل کے لئے اس کا احرام بھی منعقد ہوجائے گا پس سمجھ دار بچہ کے احرام