عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
جنایاتِ قِران : جن ممنوعات کے ارتکاب سے مفر د حج یا مفرد عمرہ کے احرام والے پر ایک جزا واجب ہوتی ہے ان میں قارن پر دو جزائیں واجب ہوتی ہیں ، ایک حج کے احرام کی وجہ سے دوسرے عمرہ کے احرام کی وجہ سے (کیونکہ وہ ان دونوں کے احرام میں ہوتا ہے ) لیکن چند مسائل میں قارن پر بھی ایک ہی جزا واجب ہوتی ہے اور وہ یہ ہیں:۔ (۱) جب کوئی آفاقی شخص عمرہ یا حج کا احرام باندھے بغیر میقات سے آگے بڑھ جائے اس کے بعد وہ ( حل میں حدودِحرم میں داخل ہونے سے پہلے ) قران( حج وعمرہ دونوں ) کا احرام باندھے تواس پر مفرد حج کا احرام باندھنے والے کی طرح ایک جزا واجب ہوگی لیکن اگر وہ حج کااحرام حل سے باندھے اور پھر مکہ معظمہ یا حدودِ حرم میں داخل ہوکر عمر ہ کا احرام اس کے ساتھ ملائے اور عمرہ کے احرام کے لئے حل میں نہ آئے یا میقاتی شخص میقات سے بلا احرام گزرجانے کے بعد حج وعمرہ دونوں کا احرام حدودِ حرم میں باندھے تو ان دونوں صورتوں میں اس پر دو دم واجب ہوں گے، پہلی صورت میں پہلا دم میقات سے بلا احرام گزرنے کی وجہ سے اور دوسرا دم عمرہ کامیقات ترک کرنے کی وجہ سے واجب ہوگا کیونکہ جب وہ شخص مکہ معظمہ ( یا حدودِ حرم ) میں داخل ہوگیا تو اہلِ مکہ وحرم میں شامل ہوگیا اور اہلِ مکہ وحرم کے لئے عمرہ کا میقات حلّ ہے اور دوسری صورت میں دونوں میقات سے احرام کے بغیر گزرنے کے وجہ سے دو دم واجب ہوں گے اور اسی لئے اگر اس نے میقاتِ آفاقی سے عمرہ یا حج کااحرام باندھا پھر میقات سے گزر کر حل میں اس کے ساتھ حج یا عمرہ کااحرام ملا کر قران کرلیا تو اس صورت میں اس پر کچھ واجب نہیں ہوگا کیونکہ اس سے ممنوع فعل سرزد نہیں ہوا ۱؎