عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
صاف کرے پھر پانی سے دھو ڈالے۔ استنجا ان چیزوں سے جائز ہے جو پتھر کی طرح صاف کرنے والی ہیں جیسے ڈھیلا، ریت، لکڑی، پھٹا ہوا (بے قیمت) کپڑا، چمڑا اور اس کے سوا اور ایسی ہی چیزیں جو پاک ہوں اور نجاست کو دور کریں بشرطیکہ قیمت دار و محترم نہ ہوں (اگر استنجا کرنے کے بعد کوئی کپڑا دھو کر کام میں آسکے تو اس کپرے سے بھی ضرورتاً ناجائز ہے) اور صحیح قول کے بموجب اس میں کچھ فرق نہیں ہے کہ جو چیز نکلی ہے وہ عادت کے موافق ہو یا عادت کے خلاف ہو یہاں تک کہ اگر دونوں راستوں سے خون یا کچلو ہو نکلے تو بھی پتھر وغیرہ سے طہارت ہو جاتی ہے، اسی طرح اگر استنجے کے مقام پر بار سے کچھ نجاست لگ جائے تو بھی پتھر وغیرہ سے استنجا کرنے سے پاک ہو جاتا ہے، ڈھیلوں سے استنجا سنت ہے۔ ڈھیلے سے استنجا کرنے کا طریقہ: ڈھیلے سے استنجا کرنے کا طریقہ یہ ہے کہ بائیں طرف زور دے کر بیٹھے اور قبلہ کی طرف منھ نہ ہو، اور ہوا اور سورج اور چاند کی طرف سے بھی بچ جائے اور تین یا پاچن یا سات ڈھیلے لے، پہلے ڈھیلے کو پیچھے کی طرف لے جائے اور دوسرے کو آگے کی طرف لائے پھر تیسرے کو پیچھے کی طرف لیجائے، یہ طریقہ گرمی کے موسم کا ہے لیکن جاڑوں میں پہلے ڈھلے کوآگے لائے اور دوسرے کو پیچھے لے جائے پھر تیسرے کو آگے لائے، اور عورت ہمیشہ وہی طریقہ اختیار کرے جو مرد جاڑوں میں کرتا ہے، اور یہ طریقہ مقصود نہیں بلکہ بعض فقہا کے خیال میں صفائی کا مدد گار ہے، اصل مقصود صفائی و پاکی ہے خواہ جس طریق سے بھی حاصل ہو جائے، ڈھیلے سے استنجا کرلینے کے بعد جو نجاست باقی رہ جاتی ہے پسینہ کے حق میں اس کا کوئی اعتبار نہیں یہاں تک کہ اگر مقعد سے پسینہ نکل کر کپڑے یا بدن