عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
پڑھے :’’اَللّٰھُمَّ اِنِّیْ اَتُوْبُ اِلَیْکَ مِنْھَا لَااَرْجِعُ اِلَیْھَا اَبَداً ‘‘یا یہ کہے:’’اَللّٰھُمَّ مَغْفِرَتُکَ اَوْسَعُ مِنْ ذُنُوْبِیْ وَرَحْمَتُکَ اَرْجٰی عِنْدِیْ مِنْ عَمَلِیْ ‘‘اور اگر ان دونوں دعاؤں کو ملا کر پڑھے تو اچھا ہے ۴؎۔ نفقہ کا بندوبست : (۱)حج کرنے والے پر واجب ہے کہ روانگی سے قبل اپنے اہل وعیال کے نفقہ کا بندوبست کرے اور ان لوگوں کے نفقہ کا بھی انتظام کرے جن کا نفقہ شرعاً اس کے ذمہ واجب ہے (مثلاً چھوٹی اولاد وغیرہ) پس ان سب کی لئے اپنی واپسی کے زمانے تک خرچ کا بندوبست کرکے جائے ۵؎ (۲) حج کے خرچہ کے لئے حلال مال حاصل کرنے کی کوشش کرنی چاہئے اس لئے کہ حرام مال سے حج قبول نہیں ہوتا اگرچہ حج کا فرض اس کے ذمہ سے ساقط ہوجاتا ہے خواہ غصب کئے ہوئے مال سے ہی حج کیا ہو ۶؎ (اس کی تفصیل شرائط میں بیان ہوچکی ہے)۔اور جب کوئی شخص حج کا ارادہ کرے اور اس کے پاس حلال مال مشتبہ ہوتو اس کو چاہئے کہ ( کسی غیر مسلم سے بقدر ضرورت بلا سود ۷؎) غیر مشتبہ حلال مال قرض لے کر حج کرے پھر اپنی اس مشتبہ مال سے اس کا قرضہ اداکرے ۸؎۔ لیکن بہتر یہ ہے کہ ایسا نہ کرے کیونکہ یہ خلاف تقویٰ ہے ۹؎ (۳) بقدرِ کفالت زادو نفقہ اپنے ہمراہ لے جائے ۱۰؎ یعنی حلال وطیّب مال سے اس قدر خرچہ اپنے ساتھ لے لینا چاہئے جو تنگی اور فضول خرچی کے بغیر اعتدال کے ساتھ پورے سفر (آمدورفت) کی ضروریات کے لئے کافی ہوجائے بلکہ احتیاطاً کچھ زائد لے لے تاکہ خرچ میں توسع ہو اور راستہ میں غربا وفقراء کی امداد کرسکے اورکھانے وغیرہ میں اہلِ ضرورت کی