عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
(۲) اور اگر دو چیزوں یعنی حج و عمرہ میں سے کسی دو معین نسک کا احرام باندھا پھر وہ ان دونوں کو بھول گیا کہ وہ دو حج تھے یا دو عمرے تھے یا ایک حج اور ایک عمرہ تھا تو روایتِ قیاس میں اس پر دو حج اور دو عمرے واجب ہوں گے اور روایتِ استحسان میں اس پر ایک حج اور ایک عمرہ واجب ہوگا اور اس کے اس معاملہ کو مسنون و معروف پر حمل کیا جائے گا اور وہ قران ہے یعنی اس پر قران شرعی اور دم قران واجب ہوگا ۱؎ اور اگر اس کو حج و عمرہ سے روک دیا جائے تو وہ قربانی کے دو جانور بھیجے کیونکہ دو احراموں میں ہے اور اس پر ایک حج اور دو عمروں کی قضا واجب ہوگی ۲؎ اس لئے کہ ہم نے اس کو قارن قرار دیا ہے بخلاف مسئلہ ما قبل کے کیونکہ وہ یقینی طور پر نہیں جانتا کہ اس کا احرام دو چیزوں کے لئے تھا۔ ۳؎ ایک حج میں دو وصفوں کی نیت کرنا یا نصف نسک کی نیت کرنا وغیرہ : (۱) اگر کسی نے حج کا احرام باندھا اور اس میں دو نذر کے حجوں کی نیت کی تو وہ نفل حج کا احرام ہوگا اس لئے کہ جب تدافع (ٹکرائو) کی وجہ سے دونوں وصفوں کی نیت باطل ہوگئی تو اصل نیت باقی رہ گئی اور یہ نفل کے لئے کافی ہے ۔ ۴؎ (۲) اور اگر کسی نے حج نذر اورنفل کا اکٹھا احرام باندھا تو وہ امام محمد رحمہ اﷲ کے نزدیک نفل کا احرام ہوگا اور امام ابو یوسف رحمہ اﷲ کے نزدیک نذر کا احرام ہوگا اور پہلا قول اظہر و احوط ہے اور فتح القدیر میں اسی پر اعتماد کیا ہے اور دوسرا قول اوسع ہے اور امام صاحب ؒ سے بھی ایک روایت یہی ہے اور یہ اس لئے ہے کہ فرض کو اس کی قوت کی وجہ سے ترجیح ہے یا اس لئے ہے کہ فرض کو تعین کی حاجت ہے ۔ ۵؎