عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
جائے اور ان کو رقم پیشگی یا بعد میں مسجد سے باہر دی جائے پھر پانی مسجد میں ہے لے لے ۱؎ زیارت اہلِ بقیع : اہلِ بقیع اور دیگر مشاہد ومقامات مقدسہ ومساجد اور کنوؤں کی زیارت مستحب ہے ، بقیع مدینہ منورہ کا قبرستا ن ہے جو شہر سے متصلِ مشرق کی جانب ہے اس میںبے شمار صحابہ کرامؓ اور اولیاء وعامۃ المؤمنین مدفون ہیں اور اب بھی مدینہ منورہ میں فوت ہونے والے اشخاص اسی میں دفن ہوتے ہیں ۲؎۔ حضور انور ﷺ اور حضرات شیخین کی زیارت کے بعد اہلِ بقیع کی زیارت کرنا بھی روزانہ ورنہ ہفتہ میں ایک دفعہ اور خاص طور پر جمعہ کے روز خصوصا ً اس کے اول حصہ میں مستحب ہے ، پس جب بقیع شریف میں داخل ہوجائے تو تمام صحابہ کرام رضی اﷲ عنہما واولیائے عظام اور رعام مسلمانوں کی جو وہاں مدفون ہیں زیارت کی نیت کرتے ہوئے اجمالی طور پر سلام پڑھے اور سنت کے مطابق یہ الفاظ کہے : ’’ اَلسَّلَامُ عَلَیْکُمْ دَارَقَوْمٍ مُّؤْمِنِیْنَ وَاِنَّا اِنْشَآئَ اﷲُ بِکُمْ لَاحِقُوْنَo اَللّٰھُمَّ اغْفِرْلِاَھْلِ بَقِیْعِ الْغَرْقَدِo اَللّٰھُمَّ اغْفِرْلَنَا وَلَھُمْ o‘‘۳؎۔ پھر اس کے بعد جن اکابر حضرات کے نشانات بقیع شریف میں معین طور پر یا جہت کے لحاظ سے معلوم ہوں، ان کی زیارت کرے ، امام مالکؒ نے فرمایا کہ مدینہ منورہ میں دس ہزار صحابہ کرام ؓ فوت ہوئے ہیں ان میں سے بعض حضور انور ﷺ کی حیاتِ مبارکہ ہی میں فوت ہوگئے تھے اور بعض آپ کی رحلت کی بعد فوت ہوئے ہیں لیکن ان میں سے اکثر حضرات کی قبریں معین طور پر یا جہت کے لحاظ سے معلوم نہیں ہیں ۴؎ بقیع شریف میں جن صحابہ کرام ؓودیگر اکابرین کے مزارات معین طور پر یا جہت کے لحاظ سے ثابت ہیں اُن کے مشاہد دس عدد ہیں اور ان میں سے ایک مشہدسیدنا حضرت عثمان بن عفان رضی اﷲ عنہ کا ہے