عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
عورت کے پاخانے کے مقام میں دخول ہے خواہ اس کو انزال ہو یا نہ ہو، (ع وفتح وغیرہما تصرفاً) جنابت کے ان دونوں اسباب کی تفصیل الگ الگ عنوان سے مندرجہ ذیل ہے۔ (مؤلف) (۱) جنابت: (۱) جنابت کا ایک سبب دخول کے بغیر منی کا شہوت سے کود کر نکلنا ہے خواہ یہ کسی بھی ذریعے سے حاصل ہویعنی خواہ چھونے سے یاد یکھنے سے یاکسی خیال وتصور سے یا احتلام سے یاجلق سے (ہاتھ سے حرکت دے کر) یامردوعورت کے پیشاب وپاخانے کے مقام کے علاوہ کسی اور جگہ جماع کرنے سے نکلے اور خواہ سونے میں نکلے یا جاگتے میں، ہوش میں ہویا بیہوشی میں مرد سے نکلے یا عورت سے ان سب صورتوں میں غسل فرض ہوجائے گا (ع وہدایہ وبدائع وغیرہا ملتقطاً) (۲) شہوت کااعتبار امام ابو حنیفہ وامام محمد رحمہما اللہ کے نزدیک اپنے مکان سے جدا ہونے کے وقت کیا جاتاہے سرذکر سے نکلنے کے وقت شہوت کا ہونا ضروری نہیں ہے اور امام ابویوسف رحمہ اللہ کے نزدیک سرذکر سے خروج کے وقت بھی شہوت کا ہونا ضروری ہے پس اگرمنی اپنی جگہ سے شہوت کے ساتھ جدا ہوئی اور سرذکر سے شہوت کے بغیر نکلی تو امام ابو حنیفہ وامام محمد رحمہما اللہ کے قول میں اس پرغسل واجب ہوگا اور امام ابویوسف رحمہما اللہ کے نزدیک اس پر غسل واجب نہیں ہوگا (ع وبدائع ملتقطاً) اور اس اصول کا فائدہ دو موقعوں میں ظاہر ہوگا ان میں سے ایک یہ کہ جب کسی شخص کو احتلام ہوا پھر وہ بیدار ہوگیا یا کسی عورت کی طرف شہوت سے دیکھا یا منی نکالنے کے لئے اپنے ہاتھ سے جلق کیا یا عورت سے غیر سبیلین میںجماع کیا پس جب منی اپنی جگہ سے شہوت کے ساتھ جد اہوئی اس وقت اس نے اپنے ذکر کو دبا کر پکڑ لیا اور منی کو باہر نہ نکلنے دیا پھر جب عضو ڈھیلا ہوگیا اور شہوت ساکن ہوگئی اس وقت آلت کو