عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
میں اور پاک پانی مل کر اس کے وصف کے اس تغیر کودور نہ کردے (ع) وصف کے تغیر دور ہوجانے پر سب پانی پاک ہوجائے گا۔ (؟) (۱۵) امام محمدؒ نے کتاب الا شربہ میں کہا ہے کہ اگر شراب کا مٹکا (نہر) فرات میں انڈیل دیاجائے اور کوئی شخص اس سے نیچے کی جانب وضو کرے تو جب تک وہ اس پانی میں شراب کا مزہ یا بو یا رنگ نہ پائے اس پانی سے وضو کرنا جائزہے (بحروفتح وکبیری) (۱۶) اگر کسی نہر میں ٹھہرا ہوا (بند) پانی تھا اور وہ نجس ہوگیا اور اس کے اوپر کی جانب سے پاک پانی اس نہر میں آیا اور اس نے اس بند کو جاری کردیا اور بہا دیا تو وہ بند پانی پاک ہوجائے گا اب اس پانی سے جو شخص وضو کرے گا اس کا وضو جائز ہوگا جبکہ اس نجاست کے تینوں اوصاف (رنگ وبو ومزہ) میں سے کوئی وصف اس پانی میں نہ پایا جائے اس لئے کہ جاری پانی کا یہی حکم ہے جیسا کہ پہلے بیان ہوچکا ہے۔ (و) ٹھہرا ہو ابند پانی: (۱) ٹھہرا ہوا (بند) پانی یا قلیل ہوتا ہے یا کثیر ہوتاہے (مولف) (۲) ہمارے فقہا احناف) کے نزدیک اصل یہ ہے کہ قلیل (تھوڑے) پانی میں نجاست واقع ہونے سے وہ پانی نجس ہوجاتاہے اگرچہ اس میں نجاست کا اثر یعنی رنگ وغیرہ ظاہر ہو یا نہ ہو اور خواہ وہ قُلّتین ہویا اس سے زیادہ (کبیری) اور بند پانی جب کثیر ہو تو جاری پانی کے حکم میں ہے اس کے ایک طرف نجاست پڑنے سے وہ پانی سب کا سب ناپاک نہیں ہوتا لیکن اگر نجاست سے اس کا رنگ یا مزہ یا بو بدل جائے تو وہ سب پانی نجس ہوجائے گا اسی پر سب علماء کا اتفاق ہے اور اسی کو تمام مشائخ نے لیا ہے (ع) (۳) قلیل وکثیر پانی میں امتیاز یہ ہے کہ اگر استعمال کے وقت ایک طرف کاپانی ہل کردوسری طرف تک چلا جائے تو وہ پانی قلیل ہے اور اگر دوسری طرف تک نہ جائے تو کثیر ہے اور تحقیق یہ ہے اس کے لئے کوئی لمبائی چوڑائی متعین نہیں ہے بلکہ مبتلیٰ بہ کی رائے پر موقوف ہے پس اگر