عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
آیا ہے کہ اگر وقوفِ عرفہ جمعہ کے دن واقع ہوتو اس روز تمام اہل موقف کی مغفرت کی جاتی ہے بعض نے اس پر ایک اشکال وارد کیا ہے کہ دوسری حدیثوں میں مطلق طور پر ہر دن کے لئے اہل موقف کی مغفرت وارد ہوئی ہے تو اس روایت میں جمعہ کے وقوفِ عرفہ کی تخصیص کیوں ہے؟ اس کا جواب علما نے یہ دیا ہے کہ جمعہ کے وقوف عرفہ میں حاجی وغیر حاجی سب اہل موقف کی مغفرت کی جاتی ہے اور دوسرے دنوں کے وقوف عرفہ میں صرف اہل موقف حجاج کی مغفرت کی جاتی ہے، دوسرے یہ کہ جمعہ کے وقوف عرفہ میں بلاو اسطہ مغفرت کی جاتی ہے اور دوسرے دنوں کے وقوفِ عرفہ میں بعض کی مغفرت بعض کے واسطے سے ہوتی ہے پس اگر یہ کہا جائے کہ اہل موقف میں ایسے لوگ بھی ہوں گے جن کا حج قبو ل نہیں ہوا ہوگا تو ان کی مغفرت کیسے ہوجائے گی؟ اس کا جواب یہ دیا گیا ہے کہ ممکن ہے کہ اس کے گناہ تو بخش دیئے جائے اور اس کو اس پر حج مبرور(مقبول ) کا ثواب نہ دیا جائے پس مغفرت کے لئے حج کا مقبول ہونا شرط نہیں ہے ۲؎ مسجدِ حرام اور حدودِ حرم میں نماز و دیگر حسنات کا ثواب کئی گناہونا : (۱)حاجی صاحبان کو اس بات کابہت اہتما م کرنا چاہئے کہ مکہ معظمہ کے قیام کے دوران ان کی کوئی نماز مسجدِ حرام میں جماعت کے ساتھ اداہونے سے فوت نہ ہوجائے کیونکہ اس مسجد میں نماز ادا کرنا تمام مساجد حتیٰ کہ مدینہ منورہ کی مسجد نبوی علی صاحبہا الصلوٰۃ والسلام کی نماز سے بھی افضل ہے ۔حضرت عبداﷲ ابن زبیر ؓ سے روایت ہے کہ رسول ا ﷲ ﷺ نے فرمایا کہ میری اس مسجد میں نماز پڑھنا مسجدِ حرام کے علاوہ باقی تمام مساجد میں ہزار نماز پڑھنے سے افضل ہے اور مسجد حرام میں نماز پڑھنا میری مسجد میں سو نماز پڑھنے سے افضل ہے، اس کو احمد وبزاروابن خزیمہ نے