عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
(۶) ترتیب یعنی صفا سے شروع کرنا اور مروہ پر ختم کرنا، اس مسئلہ میں تین قول ہیں اور دلیل کے اعتبار سے اعدل ومختار قو ل کی بنا پر یہ واجب ہے شرط یا سنت نہیں ہے یہاں تک کہ اگر مروہ سے شروع کیا تو پہلا چکر معتبر نہیں ہوگا اور یہی صحیح ہے اس لئے کہ ایسا کرنے میں رسول اﷲ ﷺ کے امر کی مخالفت ہے کیونکہ آپ نے فرمایا ہے کہ جہاں سے اﷲ پاک نے قرآن مجید میں شروع فرمایا ہے وہاں سے شروع کرو ۵؎ پس اس پر اس چکر کااعادہ لازم آئے گا اور اگر اعادہ نہیں کرے گا تو نصف صاع گندم صدقہ کرنا واجب ہوگا ۶؎ (اس کی تفصیل شرائط کے بیان میں گزرچکی ہے، مؤلف) سُننِ سعی سعی کی سنتیں دس ہیں (مؤلف) ۔(۱) سعی کے لئے مسجد الحرام سے نکلنے سے پہلے حجرِ اسود کا استلام کرنا ۷؎ (۲) طواف اور سعی میں موالات (اتصال) ہونا، پس سنت یہ ہے کہ طواف سے فارغ ہوکر فوراً یعنی متصل ہی سعی کے لئے نکلے اگرکسی شخص نے کسی عذر کی وجہ سے سعی میں تاخیر کی یا اس لئے تاخیر کی کہ تکان دور کرنے کے لئے ذرا آرام کرلے تو مضائقہ نہیں اور اگر بلا عذر تاخیر کی تو موالات کو جو کہ طواف اور سعی کے درمیان سنت ہے ترک کرنے کی وجہ سے اس نے بُرا کیا لیکن اس پر کوئی جزا لازم نہیں ہے ۸؎۔ (۳) صفا اور مروہ پر چڑھنا ۹؎ یعنی ان دونوں کے درمیان کی تمام مسافت طے کرنے کے بعد جبکہ وہاں ان دونوں پر چڑھنے کی جگہ ہو یا جبکہ سعی کے ضمن میں ان دونوں پر چڑھنا حاصل نہ ہوا ہو ۱۰؎۔…(۴)صفا ومروہ پر چڑھنے کے بعد قبلہ رو کھڑا ہونا ۱۱؎۔