عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
(۷) آفاقی کے لئے میقاتِ مکانی سے پہلے احرام باندھنا بشرطیکہ وہ ممنوعات احرام سے بچنے کے لئے اپنے نفس پر قادر ہو ۱۳؎ ورنہ اس کے لئے تقدیم مستحب نہیں ہے ۱۴؎۔…(۸) اور مستحب ہے کہ جب احرام باندھنے کا ارادہ کرے اور اس کی بیوی یا باندی اس کے ساتھ ہو اور حیض وغیرہ جماع کا کوئی مانع بھی نہ ہو تو اس سے جماع کرلے اس لئے کہ یہ بھی سنت (حدیث) سے ثابت ہے۔ ۱۵؎ نیتِ احرام مسائل نیت احرام : (۱) نیت کی شرط یہ ہے کہ وہ دل کے ساتھ ہو پس اگر مفرد حج یا مفرد عمرہ یا قران یعنی حج و عمرہ کے ایک ساتھ احرام کا قصد کرے یا بلاتعین نسک یعنی حج یا عمرہ یا قران کا تعین کئے بغیر مطلق نسک کے احرام کا قصد کرے تو اس کی نیت دل سے کرے ۔۱؎ (۲) صرف زبان سے نیت کرنا بالاجماع معتبر نہیں ہے بلکہ بعض فقہا نے کہا ہے کہ زبان سے نیت کرنا بدعت ہے لیکن یہ بدعتِ حسنہ ہے یا مستحبہ ہے تاکہ دل کو یاد دلائے اور مستحضر کرے، پس دل کی نیت کے ساتھ زبان سے بھی نیت کے الفاظ ادا کرنا افضل ہے اور دل اور زبان کی نیت کو جمع کرنا بالاتفاق شرط نہیں ہے پس اگر کسی نے دل سے نیت کی اور اپنی زبان سے کچھ بھی نہ کہا تو نیت درست ہے جبکہ تلبیہ زبان سے کہہ لیا ہو ۲؎ لیکن دل کی نیت کے ساتھ اگر زبان سے بھی یہ کہہ لیا نَوَیْتُ الْحَجَّ وَاَحْرَمْتُ بِہٖ لِلّٰہِ تَعَالیٰ لَبَّیْکَ تو یہ مستحسن ہے تاکہ دل اور زبان نیت پر مجتمع ہوجائیں جیسا کہ مشایخ رحمہم اﷲ تعالیٰ