عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
۲۶۔ مستعمل پانی نجاست حکمی کو پاک کرنے والا نہیں ہے لیکن راحج اور معتمد قول کی بناء پر نجاست حقیقی کوپاک کرنے والا ہے۔ (دروش) ۲۷۔ اگریہ چاہیں کہ مستعمل پانی کا استعمال جائز ہوجائے تو اس میں مطلق غیر مستعمل پانی اس سے زیادہ ملادیں دوسری ترکیب یہ ہے کہ اس کو جاری کرلیں جس طرح ناپاک پانی کو پاک کرنے کے طریقے میں مذکور ہے۔ (بہارِ شریعت ملخصاً) آدمی اور جانوروں کے جھوٹے پانی اور پسینے کے احکام ۱۔ جو پانی برتن یاحوض میں پینے کے بعد باقی رہ جائے اس کو جھوٹا پانی کہتے ہیں اور اسی طرح کھانے والے کے آگے کا بچا ہواکھاناجھوٹا کھانا کہلاتا ہے (کبیری وبحروملخصا) ۲۔ جھوٹے پانی یا کھانے کے پاک وناپاک ومکروہ و مشکوک ہونے میں جھوٹا کر نے والے جانورکا اعتبار کیا جاتاہے اس لئے کہ جھوٹی چیز میں اس جاندار کالعاب مل جاتاہے اور لعاب جاندارکے گوشت سے پیدا ہوتاہے پس جس جانور کا گوشت پاک ہے اس کاجھوٹاپاک ہے اور جس جانور کا گوشت نجس ہے اس کا جھوٹا نجس ہے اور جس کاگوشت مکروہ ہے اس کا جھوٹامکروہ ہے اور جس کاگوشت مشکوک ہے اس کا جھوٹا مشکوک ہے (دروش) پس جانورں کے جھوٹے کی چار قسمیں ہوئیں: ۱۔ جس کا بلا کراہت پاک ہونامتفق علیہ ہے جیسا کہ آدمی اور حلال جانوروں کا جھوٹا، ۲۔جس کی نجاست و طہارت میںاختلاف ہے جیسے خنزیر اور کتا اور چوپایہ درندے، ۳۔ مکروہ جیسے بلی کا جھوٹا، ۴۔ مشکوک جیسے گدھے اور خچر کاجھوٹا (بدائع وم وعنایہ وکبیری تصرفاً) بعض مشائخ نے چھوٹے کی پانچ قسمیں بیان کی ہیں چارقسمیں تو یہی ہیں جو بیان ہوچکی ہیں