عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
حضرت عثمان بن عفان رضی اﷲ عنہ سے ابتدا کرے اس کے بعد مشہد حضرت عباس رضی اﷲ عنہ کی زیارت کرے اس کے بعد جس پرگزرہوتا ہو اس کی زیارت کرے اور ختم حضرت صفیہ رضی اﷲ عنہا پر کرے، یہ صورت اس وقت ممکن ہے جبکہ بقیع شریف کے آخر میں دروازے سے داخل ہواور حضرت عثمان غنی رضی اﷲ عنہ کے مشہد پر پہلے گزرہو ورنہ چونکہ پہلے مشہد حضرت عباس رضی اﷲ عنہ کے قریب سے گزرہوتا ہے اسلئے پہلے قدرے ٹھہر کر ان پر سلام کہے اس کے بعد جب حضرت عثمان رضی اﷲ عنہ کی زیارت سے لوٹے تو مشہد عباس رضی اﷲ عنہ پر آکر اس مشہد کے تمام حضرات کو پوری طرح سلام کہے پھر جب بقیع شریف کی زیارت سے فارغ ہوکر باہر جانے لگے تو دروازہ کے پاس واقع بلند جگہ پر ٹھہر کر مقابر کی طرف منہ کرکے اجمالی طور پر ان سب اصحاب وآلِ اطہار واکابر وجملہ مؤمنین ومومنات پر سلام کہے جو اس قبرستان میں مدفون ہیں ،مثلاً یوں کہے: ’’ اَلسَّلَامُ عَلَیْکُمْ یَااٰلَ وَاَصْحَابَ رَسُوْلِ اﷲِ صَلَّی اﷲُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ مِنَ الْمُھَاجِرِیْنَ وَالْاَنْصَارِ وَاَکَابِرَ الْاُمَّتِ وَالْمُؤْمِنِیْنَ وَالْمُؤْمِنَاتِ سَلَام’‘ عَلَیْکُمْ بِمَا صَبَرْ تُمْ فَنِعْمَ عُقْبیَ الدَّارِo ‘‘پھر حسبِ توفیق کچھ قرآن شریف پڑھ کر ان سب کی ارواح کو ایصالِ ثواب کرے ۔پھر بقیع شریف سے باہر نکل کر اُن تین حضرات کی زیارت کرے جو شہر میں فصیل کے اندر مدفون ہیں یعنی سیدی حضرت اسمٰعیل بن جعفرصادق رضی اﷲ عنہ ومالک بن سنان رضی اﷲ عنہ ونفس زکیہ رضی اﷲ عنہم جن کے مزارات کی تفصیل اوپر بیان ہوچکی ہے ۱؎ زیارتِ شہدائے احد : شہدائے اُحد اور اس کی مساجد اورخود جبلِ اُحد کی زیارت کرنا مستحب ہے ، جبلِ اُحد مدینہ منورہ سے شمال کی