عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
ہے کیونکہ اس پر حج فرض نہیں ہے اس لئے اس کے حق میں فرض حج کی صحت کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا ، مزید تفصیل اپنے مقام پر آئے گی انشاء اﷲ (مؤلف) عقل : چھٹی شرط عاقل ہونا ہے لیکن حج کے بعض افعال کا ادا کرنا غیر عاقل (مجنون ) کی طرف سے بھی نیابتاً جائز ہے ۳؎ تفصیل اپنے مقام پر آئے گی انشاء اﷲ (مؤلف)۔ اگر عذر نہ ہوتو افعالِ حج کا خودادا کرنا : افعالِ حج خواہ شرائط ہوں یا ارکان یا واجبات، ان سب کا بغیرنیابت کے خود ادا کرنا صحتِ ادا کی ساتویں شرط ہے البتہ بعض افعال میں عذر کی وجہ سے نیابت بھی جائز ہے ۴؎ مثلاً بے ہوشی والے شخص کی طرف سے اس کا ساتھی احرام باندھ لے اور مریض کی طرف سے اس کا ساتھی رمی کرے اور غیر تمیز والے بچے اور مجنون کی طرف سے ان کا ولی نیابتاً طواف کی نیت کرے ۵؎ مفصل بیان اپنے مقام پر آئے گاانشاء اﷲ (مؤلف) جماع کا نہ ہونا : احرام باندھنے کے وقت سے وقوفِ عرفہ کے پہلے تک جماع کا واقع نہ ہونا صحتِ ادا کی آٹھویں شرط ہے، پس اگر کسی آدمی نے احرام باندھنے کے بعد عرفات پر وقوف کرنے سے پہلے جماع کرلیا تو اس کا یہ حج صحیح نہیں ہوگا اس سال میںاس کو اس حج کے سب افعال پورے کرکے احرام سے حلال ہونا لازم ہوگا اگرچہ یہ حج فاسد ہوچکا ہے اور اس حج کی قضا اُس پر واجب ہوگی ۶؎ جس سال حج کا احرام باندھے اسی سال حج کرنا : نویںشرط یہ ہے کہ جس سال حج کا احرام باندھے اسی سال میں حج ادا